منشیات کی تجارت؛ ایران، چین اور روس میں سی آئی اے کی خفیہ کارروائیوں کا ایک آلہ کار


منشیات کی تجارت؛ ایران، چین اور روس میں سی آئی اے کی خفیہ کارروائیوں کا ایک آلہ کار

افغانستان میں منشیات کی کاشت کے لئے500 ہزار ایکڑ زمین CIA کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کے ذریعے اپنی خفیہ کارروائیوں میں تیزی لا کر اپنے اہداف حاصل کرتا رہے اور اس تجارت کو ایران، چین اور روس کے راستوں زیادہ سے زیادہ وسعت دے۔

تسنیم ریسرچ سینٹر نے "گلوبل ریسرچ" سے اقتباس کیاہے کہ  افغانستان میں دوبارہ  منشیات کی پیداوار اور تجارت نے  چین، روس اور ایران کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔

افغانستان میں تعمیرنو کے لئے امریکہ کے خصوصی جنرل انسپکٹر جان سپکو نے بتایا ہے کہ اس ملک میں پوست کی کاشت 500  ہزار ایکڑ  زمین  پر کی جاتی ہے اور اس قدر وسیع پیمانے پر زمین، ہیروئن کی پیداوار کے لئے موزوں ہے۔ چین، ایران اور روس  کے راستے منشیات کی تجارت سے حاصل شدہ رقم CIA کو اپنی خفیہ کارروائیاں آگے بڑھانے کا  موقع فراہم کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی اور افیون کی پیداوار کا ایک دوسرے سے  براہ راست تعلق ہے.

افغان طالبان، منشیات  کویورپی اور دوسرے ممالک کے طیاروں اور بحری جہاز وں کے ذریعے بھی  پہنچاتے ہیں، جب تک افغانستان میں امریکی فوج موجود رہے گی تب تک منشیات کا خاتمہ ممکن ہی نہیں ہے۔

دنیا کے دیگر علاقوں کے لئے 90  فیصد افغان ہیروئن کی اسمگلنگ بڑے ہوائی اور بحری جہازوں کے ذریعے سے ہوتی ہے۔

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ یہ تمام  ہوائی اور بحری جہاز طالبان کے اختیار میں نہیں ہیں تو پھر یہ سب کچھ کیسے ہوتا ہے؟

یاد رہے کہ افغان پارلیمنٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ جنگ منشیات کے خلاف ہے جبکہ امریکہ اور بعض دوسرے ممالک منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ کے بارے میں یہ  نئی تحقیق ایک ایسی حالت میں سامنے آئی ہے کہ افغانستان میں موجود غیرملکی طاقتیں منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ میں طالبان کو ذمہ دار قرار دیتی ہیں اور منشیات کو طالبان کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھتیں ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری