یورپی یونین نے ایران میں سفارتی دفتر کھول کر ایک بڑی غلطی کی ہے


یورپی یونین نے ایران میں سفارتی دفتر کھول کر ایک بڑی غلطی کی ہے

اسرائیل نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ ایران میں نمائندہ دفاتر کھولنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

تسنیم نیوز ایجنسی نے ٹائمزنیوز سے اقتباس کیا ہے کہ تل ابیب نے اسلامی جمہوریہ ایران پر دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے برسلز سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران میں سفارتی دفتر کھولنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے اور مشرق وسطی میں قتل و غارت گری کےلئے مالی معاونت فراہم کرتاہے۔

صیہونی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائلوں  کو اپ گریڈ کررہا ہے اور اعلان کیا ہے کہ ان میزائلوں کے ذریعے اسرائیل کو تباہ کردےگا۔

اسرائیل کا یہ بیان، یورپی یونین کی ویب سائٹ کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران میں نمائندہ دفتر کھولنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

یورپین یونین کے بیان میں آیا ہے کہ اس کے تمام اراکین ایران کے ساتھ  مختلف شعبوں من جملہ رقوم کی منتقلی کا حل، تجارتی لین دین اور سرمایہ کاری کے منصوبوں میں سہولتیں فراہم کرنے کےلئے تعاون کرنے پر آمادہ ہیں۔

یورپی یونین نے ایران کے ساتھ خاص طور پر تجارت، توانائی، انسانی حقوق، سول نیوکلیئر تعاون، نقل مکانی، ماحولیاتی مسائل، منشیات، انسانی حقوق، ٹرانسپورٹیشن، تحقیق، تعلیم وتربیت، ثقافت اور علاقائی مسائل کو مل کر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یورپی یونین کی حکمت عملی ہےکہ بتدریج ایران کے ساتھ تعاون دونوں کے مشترکہ مفادات سے منسلک ہو اور یہ حکمت عملی اختلافات کو حل کرنے میں سازگار ثابت ہو یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین ایران میں اپنا دفتر کھولنا چاہتا ہے۔

یاد رہے گزشتہ سال امریکہ، روس، فرانس، چین، انگلینڈ اور جرمنی نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کئے تھے اور اس معاہدے کے تحت مغربی ممالک کے ایران پر لگائے گئے پابندیوں کو اٹھانے پر اتفاق ہوا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ایران پابندیاں ہٹانے کے عوض اپنی کچھ جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کا پابند ہوگا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری