بحرین کے217 علمائے دین کا آل خلیفہ سے شیعہ مخالف اقدامات روکنے کا مطالبہ


بحرین کے217 علمائے دین کا آل خلیفہ سے شیعہ مخالف اقدامات روکنے کا مطالبہ

بحرین میں 217 جید شیعہ علمائے کرام نے اس ملک میں جاری حکومتی شیعہ مخالف اقدامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تسنیم نیوز نے ٹی وی چینل اللوء اللوء سے نقل کیا ہے کہ بحرین کے 217 نامور شیعہ علمائے کرام نے آل خلیفہ سے ملک میں جاری شیعہ مخالف حکومتی اقدامات روکنے اور تمام بحرینیوں کو برابر حقوق  دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

علمائے کرام کے اس بیان میں آیا ہے کہ ہم تمام بحرینی ''شیعہ'' اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ اس ملک کے اصل باشندے ہونے کا باوجود، ہمارے عقائد، شعائر، اور حقوق پر ہر قسم کے حملے کئے جاتے ہیں لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ اہل تشیع کے خلاف ہرقسم کے پروپیگنڈے اور اقدامات بند کیاجائے۔

بحرین کی حکومت نے اپنے ایک نئے اور خطرناک اقدامات کے ذریعہ حزب اختلاف کے رہنماؤں  بالخصوص جمعیت وفاق اسلامی کے خلاف پوری شدت کے ساتھ  برا برتاؤ کرتے ہوئے ان پر مختلف قسم کے جھوٹے الزامات لگا کر جیل میں پابند سلاسل کیا ہے۔ ان بے گناہ افراد میں سے ایک، جمعیت وفاق کے سیکرٹری جنرل شیخ علی سلمان ہیں کہ جن پر جھوٹے الزامات لگا کر جیل بھیج دیا گیا ہے.

آل خلیفہ نے اپوزیشن پر دباؤ بڑھانےکےعلاوہ بحرین کے سرگرم کارکن عالم آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کر کے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے بحرینی حکومت کو اس قسم کےغلط اقدامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ملکی اور بین الاقوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑا ہے حتی آل خلیفہ کے امریکہ جیسے اتحادیوں کی آوازیں بھی بلند ہونے لگی ہیں۔

یاد رہے بحرینی عوام 2011ء سے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے پر امن اور قانونی احتجاج کے ذریعہ اس ملک میں پوری قوم کی نمائندگی کرنے والی ایک حکومت کا مطالبہ کررہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ بحرین کی کٹھ پتلی حکومت کچھ عربی شہنشاہی حکومتوں جیسے سعودی عرب کی مدد سے اس تحریک کو کچلنے کی خاطر بے جا مسلحانہ طاقت کا استعمال کرتی ہے اور اپوزیشن کے رہنماؤں کو بغیر کسی جرم کے جیل میں پابند سلاسل کرکے عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔
2011 سے اب تک بحرین میں سینکڑوں  شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری