خیبر پختونخوا حکومت اور دارالعلوم حقانیہ کے مابین مفاہمتی معاہدہ


خیبر پختونخوا حکومت اور دارالعلوم حقانیہ کے مابین مفاہمتی معاہدہ

خیبر پختونخوا حکومت اور دارالعلوم حقانیہ کے مابین مفاہمتی معاہدے پر صوبائی وزیر صحت اور اس مدرسے کے تعلیمی کمیٹی کے سربراہ نے دستخط کئے جس کے تحت دینی مدارس بالخصوص دارالعلوم حقانیہ میں اصلاحات کئے جائیں گے

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ خیبر پختونخوا میں دینی مدارس میں اصلاحات کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق، حکومت خیبر پختونخوا اور دارالعلوم حقانیہ کے مابین مفاہمتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

معاہدے پر صوبائی وزیر صحت شاہ فرمان اور دارالعلوم حقانیہ کی تعلیمی کمیٹی کے سربراہ نے دستخط کیے۔

طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت، صوبائی حکومت دارالعلوم حقانیہ میں نا صرف تمام شعبہ جات کے لیے اکیڈمک بلاک تعمیر کرتے ہوئے اسے کالج کا درجہ دے گی بلکہ حقانیہ انسٹیٹیوٹ فارماڈرن لینگویجز کی بھی تعمیر کرے گی۔

اس کا مقصد مدرسے میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کی تدریس ہے۔

ذرائع کے مطابق، دارالعلوم حقانیہ میں ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ، ریسرچ اینڈ پبلیکیشن بلاک، کمپیوٹر لیباٹری کے قیام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون، جغرافیہ، سائنس اور ریاضی کے مضامین پڑھائے جائیں گے۔

طلباء کے لیے خصوصی سکالرشپ پروگرام بھی اس معاہدے کا اہم حصہ ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے آیندہ مالی سال کے سالانہ بجٹ میں دارالعلوم حقانیہ کی تعمیر، بحالی اور دیکھ بھال کے لیے 30 کروڑ کی خطیر رقم مخصوص کی تھی۔

صوبائی حکومت کے اس عمل کو دیگر جماعتوں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے رد عمل میں عمران خان نے حکومت کے اس قدم کا دفاٰع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم مدارس کو مزید انتہا پسندی کی جانب نہیں دھکیل سکتے۔ اگر مدارس میں سے کسی نے غلط کام کیا ہے تو ان کی اصلاح ہونی چاہیے۔

جبکہ صوبائی وزیر تعلیم شاہ فرمان نے بھی دارالعلوم حقانیہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مدرسے نے لاکھوں بچوں کو تعلیم دے کر صوبے کی بڑی خدمت کی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ وہ یہ خدمت جاری رکھے۔

یہ ایسے حالات میں ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے صوبائی حکومت کے اس اقدام پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی صرف تحریک طالبان کے ہمدرد ہیں بلکہ پاکستان میں اس گروہ کے ترجمان بھی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ دارالعلوم حقانیہ طالبان دہشت گردوں کے ساتھ نزدیک روابط رکھنے کی وجہ سے ملک بھر میں مشہور ہے اس وجہ سے اس مدرسے کو مالی امداد فراہم کرنا دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کی جنگ کو کمزور کرنا ہے۔

دوسری جانب، سنی تحریک نے بھی صوبائی حکومت کی جانب سے حقانیہ مدرسہ کو فنڈنگ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے لاہور میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری