5 کروڑ سے زائد آبادی کی زندگی خط غربت سے نیچے


5 کروڑ سے زائد آبادی کی زندگی خط غربت سے نیچے

پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے ایک تحریری جواب کے مطابق، ملک کی 29.5 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ ملک بھر میں غربت ختم کرنے کیلئے حکام قرضوں پہ قرضے لے رہے ہیں۔

تنسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک کی ساڑھے 29 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ حالیہ تین برسوں میں پاکستانی حکام نے امریکا سمیت عالمی بینکوں سے کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں کل سترہ ارب 43 کروڑ ڈالر قرضے وصول کیےہیں تاہم اس کے باوجود ملکی حالت بد سے بدتر ہو رہی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، اس ملک میں 29.5 فیصد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والی آبادی کےعلاوہ 38.8 فیصد آبادی یعنی 7 کروڑ 37 لاکھ افراد بنیادی ترقیاتی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ امریکہ سے تین برسوں کے دوران کوالیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں تین ارب تنتالیس کروڑ ڈالر وصول کئے ہیں۔

مالی سال 2013-2014ء میں ایک ارب پانچ کروڑ ڈالر اور 2014-2015ء میں ایک ارب 45 کروڑ ڈالر جب کہ 2015-2016ء میں 93 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وصول کئے گئے۔

قومی اسمبلی کو دیے گئے تحریری جواب کے مطابق پانچ برسوں میں 14 ارب 16 کروڑ قرضے لئے گئے۔ تحریر میں کہا گیا ہے کہ عالمی بینک سے 5 ارب ڈالر کا قرض لیا گیا اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک سے 3،3 ارب ڈالر قرض لیا گیا ہے۔

تاہم ان تمام قرضوں کے باوجود ملک میں اقتصادی صورت حال جوں کی توں ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری