سعودی عرب کو یمن پر 500 دنوں کے یلغار سے سوائے بچوں کے قتل عام کے کچھ نہیں ملا


سعودی عرب کو یمن پر 500 دنوں کے یلغار سے سوائے بچوں کے قتل عام کے کچھ نہیں ملا

یمنی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو یمن پر500 دنوں کے یلغار سے اب تک سوائے بے گناہوں کے قتل اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کےکچھ ہاتھ نہیں آیا ہے۔

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، جارح سعودی عرب اور اتحادیوں کے جنگی طیاروں نے گذشتہ روز یمن کے صوبوں من جملہ صنعاء، تعز، الحدیده، اب، حجه اور عمران پر 100 سے زائد بار بمباری کی۔ ایک حملے کے دوران ایک خوراک کی پیداوار کی فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 30 مزدور مارے گئے۔ اس کے رد عمل میں یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نےگذشتہ روز جنوبی سعودی عرب میں فوجی اڈوں پرحملہ کیا جس میں 10 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ یمن کی پارلیمنٹ کےڈائریکٹرز بورڈ کےایک اجلاس میں منظوری دے دی گئی کہ پارلیمنٹ کے سیشن اگلے ہفتے کو دوبارہ شروع ہونگے۔

یمنی پارلیمنٹ کی انتظامیہ کمیٹی نے یمن میں انتظامی امور کے لئے سیاسی کونسل کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا ہے اور زور دیا ہے کہ اس کونسل کے قیام کا مقصد عوام کے مطالبات اور ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ملک کو چلانے کے لیے یمن کی قومی کانگریس پارٹی اور انصاراللہ نےایک سیاسی کونسل قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یمنی گروہوں نے کویت امن مذاکرات کو ترک کردیا ہے جبکہ دوسری طرف یمن میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے "اسمعیل ولد آل شیخ" نے کہا ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہونگے۔

اس سلسلے میں یمنی امورکے تجزیہ نگار "محمد جسار" نے انٹرنیشنل نیوز ایجنسی تسنیم کے ساتھ ایک انٹرویو میں یمن کے مختلف صوبوں پر حالیہ سعودی سفاکانہ فضائی حملوں اور ملک میں سیاسی پیش رفت کا تعین کیا ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ روز روشن کی طرح واضح ہے کہ سعودی عرب اور وہ یمنی جو ملک سے فرار ہوکر سعودی عرب میں پناہ گزین ہو گئے ہیں، کو مذاکرات میں صنعا کے وفد نے منطقی حکمت عملی سے گھیر لیا جنہیں سیاسی مذاکرات کی میز پر شرمناک شکست کھانا پڑی۔ اس حکمت عملی کا مقصد یمن کو بحرانوں کی گہرائی جس میں وہ ہے، سے باہر لانا اور یمن کی سیاسی، سیکیورٹی اور فوجی سلامتی کواستحکام بخشنا تھا۔

یمن پرسعودی عرب کے جنونی حملے، کویت میں ریاض کے وفد کی سیاسی ناکامیوں کا نتیجہ

جسار نے کہا کہ ریاض کا وفد مکمل طور پر سیاسی مذاکرات میں ناکام ہوا ہےاور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مذاکرات ان کے مقاصد کو پورا نہیں کرینگے اور اس کے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی آپریشن کی طرف لوٹنا چاہِئے۔

یہ ایسے حال میں ہو رہا ہے کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نےسعودی فوج کو اپنے ملک کے اندر دردناک ضربیں لگائیں ہیں اور سعودی عرب نے جن یمنی علاقوں پر قبضہ حاصل کر لیا تھا ان علاقوں کی طرف بھی پیش قدمی کی ہے.

سعودی فوج پر یہ دردناک ضربیں یمن کے اندر مختلف علاقوں میں ابھی بھی جاری ہیں تاہم زیادہ تر ضربیں سعودی حمایت یافتہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے لڑائیوں میں اضافی کامیابیوں کے عین وقت لگائے گئے ہیں۔

پس کہا جا سکتا ہے کہ یہ ناکامیاں سعودیوں کےپاگل پن رد عمل کا باعث بنی جس کے نتیجے میں خوراک کی پیداوار کی فیکٹری کے کم از کم 30 کارکن ما رے گئے اور یوں سعودی حکومت کی جانب سے یمنی بچوں کے قتل اور خوفزدہ کرنے کا پہلے سے زیادہ مرتکب ہوا.

ریاض کے وفد کو عاقلانہ اور منطقی  مکالمے  کی راہ پر واپس لوٹنے  کی دعوت

یمن میں سیاسی پیشرفت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں یمنی امورکے ماہرنے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہر جنگ اور ہر سیکورٹی چیلنج کو بالآخر سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔

ہم یمنی دوستوں کو جو ریاض چلے گئے ہیں دعوت دیتے ہیں کہ عقلی اور منطقی مکالمے کےراستے پر واپس آئیں اوران جامع راستوں کو قبول کرنا چاہئے جوبیک وقت یمنیوں کی تمام مشکلات کو حل کر سکے۔ لیکن اگر ریاض کا وفد مذاکرات کو قبول نہ کرے تو اس صورت میں یمن کے انصاراللہ اور نیشنل کانگریس جوسرفہرست ہیں، نےٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں اور یمن کے امور کو آگے بڑھانے کے لئے ایک سیاسی کونسل تشکیل دیا ہے۔

اس کونسل نے پارلیمنٹ کے اراکین سے درخواست کی ہے کہ ایک اجلاس کا انعقاد کریں جبکہ یہ سیاسی قدم ریاض کے وفد کےجنون کا باعث بنا کیوںکہ انہیں بالکل توقع ہی نہیں تھی کہ اندرونی جماعتیں اس طرح کے سیاسی اقدامات اٹھا سکتی ہیں۔

سعودی عرب کو یمن پر500 دنوں کے یلغار سے اب تک سوائے بے گناہوں کے قتل اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کےکچھ ہاتھ نہیں آیا ہے۔

یمن کے اس سیاسی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ ریاض کے ہوٹلوں میں مقیم یمنیوں کے سیاسی عمل میں
شامل نہ ہونے کی صورت میں یمن کی سیاسی پارلیمنٹ بہت سے سیاسی متبادل راستے تلاش کرنے کے قابل ہے۔

ریاض وفد کی یہ توقع ہے کہ صنعا کا وفد ان کے مطالبات کو تسلیم کرے گا تاہم وہ کوئی بھی سیکیورٹی اور فوجی کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں بلکہ برعکس ان کے تمام حملے اور یلغار ناکام ہوگئے ہیں۔

ریاض کے وفد کو یمن پر 500 روزہ جارحیت کے بعد تاحال سوائے معصوم بچوں اور بوڑھوں کو خوفزدہ کرنے اور بے گناہوں کےقتل عام کے علاوہ کسی قسم کی فتح نصیب نہیں ہوئی ہے۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری