امریکی صدارتی انتخابات میں داعش کا انتہائی اہم کردار سامنے رہے گا


امریکی صدارتی انتخابات میں داعش کا انتہائی اہم کردار سامنے رہے گا

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدارتی امیدوار "ڈونلڈ ٹرمپ" کی داعش پر اپنے جاری کردہ بیان کو واپس لے لینا یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکی سیاست میں بالعموم اور امریکی صدارت کی دوڑ میں بالخصوص داعش کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

پاکستانی کالم نگار "حافظ مسعود چوہدری" نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بھیجے گئے اپنے تجزیے میں امریکی صدارتی انتخابات میں داعش کے کردار کے حوالے سے کچھ یوں لکھا ہے:

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدارتی امیدوار "ڈونلڈ ٹرمپ" کی داعش پر اپنے جاری کردہ بیان کو واپس لے لینا یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکی سیاست میں بالعموم اور امریکی صدارت کی دوڑ میں بالخصوص داعش کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

یہ ایک ایسی حالت میں ہے کہ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر "بارک ابامہ" اور سابق امریکی سیکریٹری خارجہ و سابق صدر "بل کلنٹن" کی اہلیہ "ہیلری کلنٹن" کو داعش کا تخلیق کار قرار دیا تھا ۔

امریکی عوام سے ووٹ لینا مقصود ہو یا امریکی سیاست میں فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کی بات ہو امریکی ہمیشہ پراپیگنڈہ ٹیکنیک "ڈفائننگ یوئر اینمی" یعنی "اپنے دشمن کی نشاندہی کرنا" کا برملا اور بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔

ماضی کی کئی ایک مثالوں سے یہ بھی ثابت کیا جا سکتا ہے کہ امریکی عوام بڑے ترین مناصب پر فائز اشخاص کے الفاظ پر من و عن اعتبار کرتے ہوئے پراپیگنڈہ کا حصہ بن بھی جاتے ہیں اور اس کو من و عن قبول بھی کر لیتے ہیں۔

اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ امریکی پالیسی سازوں کا دشمن پوری دنیا کا دشمن ثابت کر لیا جاتا ہے اور اس کے بعد جس طرح وہ چاہتے ہیں رائے عامہ کا استعمال کرتے ہیں.

امریکی میڈیا میں جاری ہونے والے ایک پول کے مطابق، ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ آٹھ نومبر کو ہونے والے عام انتخابات میں اپنی سچی مگر امریکی پالیسی سازوں کے لئے کڑوی باتیں کرنے کی وجہ سے اس وقت تک تین اہم ریاستوں میں اپنی حمایت کھو چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ ایک چاطر زبان امیر ترین آدمی ہیں جن کے الفاظ ڈیموکریٹس کو تو تنگ کرتے ہی ہیں لیکن انکے اپنے حلیف ان کے الفاظ سے اکثر تنگ رہتے ہیں. تاہم اس مرتبہ انہوں نے صدر اوباما اور ہیلری کلنٹن کو داعش کا تخلیق کار قرار دے کر امریکہ کے اندر الفاظ کی ایک جنگ چھیڑ دی تھی جس کا مقصد اپنے حلیفوں کو بلیک میل کرنے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ 

گو کہ تقریبا تمام دنیا میں ایک کثیر تعداد ایسی ہے جو کہ یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہی داعش کے تخلیق کار ہیں لیکن ایک صدارتی امیدوار کی جانب سے اس معاملے میں امریکی صدر اور سابق سیکریٹری خارجہ کو ملوث کر دینا ایک ایسا ہتھیار تھا جو کہ امریکی سیاست میں ایک بڑے دھماکے سے کم نہیں تھا۔

ریپبلکن ذعماء نے رات کی تاریکی میں فیصلہ کیا کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ اس طرح کی بات کرنے سے گریزاں رہیں. اس سر جوڑ کر بیٹھنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو جو کچھ مسٹر ڈونلڈ کو درکار تھا وہ انہیں دے دیا گیا اور انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا۔

ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے چیئرمین "رنس پرائبس" پہلا اور شاید سب سے اہم نام ہے جو اس بیان کے بعد مقتدر طاقتوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوازنے کے لئے اور انکی الیکشن مہم میں جان ڈالنے کے لئے ان کے ساتھ نتھی کیا ہے۔

جی ہاں یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پارٹی میں شدید ترین مخالف سمجھے جاتے تھے جو کہ اکثر و بیشتر اپنے اختلافات کا بر ملا اظہار بھی کر چکے تھے۔

"ڈونلڈ ٹرمپ اور انکی مہم کے لئے کام کرنا ہمارے لئے باعث فخر ہے"، پرائبس نے ہزاروں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ یہ یو ٹرن بالکل بھی کوئی معمولی بات نہیں۔

اس اتحاد کے نتیجے میں جمعے کے روز الٹونا اور پینسلوینیا میں ہونے والی ریلی میں ٹرمپ اپنے بیان سے یہ کہہ کر بری الزمہ ہو گئے کہ یہ بیان طعن آمیز تھا۔

الٹونا میں انہوں نے کہا کہ "میں یہ کہہ رہا تھا کیونکہ یہ سچ ہے لیکن طعن آمیزی کے طور پر، کہ اوبامہ داعش کا خالق ہے اور ہیلری اسکی مددگار "

یہ بالکل بھی وہ مؤقف نہیں ہے جو کہ پچھلے پورے ہفتے بارہا داعش کے بارے میں ہمیں انکی زبان سے سننے کو ملتا رہا۔

امریکہ میں ہونے والے صدارتی دنگل میں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کا تو وقت ہی فیصلہ کرے گا لیکن اس وقت تو امریکی صدارتی امیدوار نے اپنے مزموم مقاصد کے لئے داعش کو استعمال کر ہی لیا ہے اور اس سے اسے بے انتہا فائدہ بھی ہوا ہے۔

یہ بات بہت وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ داعش جب تک امریکیوں کو فائدہ دیتی رہے گی اس وقت تک زندہ رکھی جائے گی اور جب فائدہ دینا بند کر دے گی تب کوئی اور دشمن ہوگا اور کوئی اور نیا نام...

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری