پناہ گزینوں کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی داعشی کوششیں تشویشناک ہیں


پناہ گزینوں کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی داعشی کوششیں تشویشناک ہیں

جرمن خفیہ ایجنسی نے پناہ گزینوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کی سلفی وہابی اور داعش جیسے شدت پسندوں کی روز افزون کوششوں کو نہایت پریشان کن قرار دیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے روزنامہ " ٹیگز اشپیگل" کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جرمن خفیہ ادارہ، مھاجر کیمپوں سے انتہا پسندوں کی دہشت گرد بھرتی کرنے کی روز افزون کوششوں کو تشویش کی نظرسے دیکھتا ہے۔

برلن میں جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ "ہنس جارج میسن'' نے کہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق، اب تک 340 افراد کو بھرتی کیا جاچکا ہے یہ وہ تعداد ہے جو ہمیں پتہ چلا ہے جبکہ صحیح تعداد اس سے کئی زیادہ ہوسکتی ہے۔

جرمنی کے داخلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہےکہ اس بارے میں مھاجر بسیتوں کے حکام کو مطلع کیا گیا ہے۔

انہوں نے سلفی وہابیوں کی مھاجر بستیوں میں شدت پسندی کی تبلیغات کو خطرناک اور تشویشناک قرار دیا ہے۔

''بائرن'' صوبے میں کی گئی حالیہ دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میسن کا کہنا تھا کہ ''ورزبرگ'' اور ''آنسباخ'' کے حملوں سے پہلے بھی اسی قسم کی حالات کو دیکھا گیا تھا یعنی جرمنی میں شدت پسندوں کی طرف سے حوصلہ افزائی کی گئی تھی .

جرمن خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ان تمام واقعات سے ہمیں سبق حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور صرف داعش پر توجہ مرکوز کرنےکے بجائے ہر قسم کے شدت پسند عناصر پر نظر رکھنی چاہئے کیونکہ شدت پسندی کی طرف تمایل رکھنے والے افراد بھی دہشت گردی اور تخریب کاری کرسکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کم از کم 17 ایسے افراد مہاجرین کی صورت میں یورپ داخل ہو چکے ہیں جو اِس جہادی تنظیم داعش کے ہمدرد ہیں۔

انہوں کہا کہ البتہ اس قسم کے افراد کو پہچاننا نہایت دشوار کام ہے لہٰذا ہماری قوم کو اپنے اردگرد ہونے والی ہر نقل وحرکت پر نظر رکھنی چاہئے بالخصوص اسلامی شدت پسندوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات پر کڑی نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔

جرمن خفیہ ایجنسی کے سربراہ میسن کے مطابق، جرمن شہروں میں استنبول جیسے حملوں کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

یاد رہے کہ داعش گروہ کو خود یورپی ممالک نے پالا ہے اب خود پریشاں دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ اس ٹولے نے اپنے آقاؤں کو بھی نہیں بخشا اور یورپ میں کئی جان لیوا حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری