تکرار | خصوصی دستاویزی رپورٹ "ایران، جان پاکستان" کا آغاز ہوا چاہتا ہے


تکرار | خصوصی دستاویزی رپورٹ "ایران، جان پاکستان" کا آغاز ہوا چاہتا ہے

"ایران، جان پاکستان" کی خصوصی دستاویزی رپورٹ جو کہ 37 اقساط پر مشتمل تسنیم نیوز ایجنسی کی جانب سے گزشتہ سال بھی شائع کی جاچکی ہے، تسنیم نیوز کی ٹیم پاک ایران کے روابط کو مزید تقویت دینے اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مزید قربتیں بڑھانے کیلئے اس سیریل کو ایک بار شائع کرنے جا رہی ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، (ایران، جان پاکستان) تسنیم نیوز ایجنسی کے صحافیوں کا جمع کردہ وہ مواد ہے جو ایران اور پاکستان کے کئی دہائیوں کے دیرینہ روابط کی یادیں تازہ کرتا ہے۔

13جولائی 2013ء بمطابق 4 رمضان المبارک 1434ھ کو "ایران، جان پاکستان" کے نام سے تسنیم فارسی کی جانب سے پہلی ٹیکسٹ فائل شائع ہوئی۔ یہ کوشش ان حقایق سے پردہ اٹھانے کے لئے کی جا رہی ہے جو ایران کے سادہ ذہن اور سادہ لوح ذرائع ابلاغ کی نظروں سے دور اور جمہوری اسلامی ایران کے نزدیک ترین ملک پاکستان میں کئی عشروں سے جاری ہے۔

اس فائل کے 37 اقساط ایران میں مقیم پاکستانیوں، پاکستان میں کچھ عرصہ کیلئے رہنے والے ایرانی ثقافتی اتاشیوں، پاکستان کا سفر کرنے والے کئی ایرانی دستاویزی فلم سازوں، کئی ثقافتی حکام اور سفارت کاروں کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔

یہ دستاویزی رپورٹ فارسی زبان میں انٹرویوز، رپورٹوں اور نوٹس (یادداشتوں) کی شکل میں ایرانی عوام، میڈیا اور ایرانی ثقافت کے منتظمین کی توجہ اسلامی جمہوریہ ایران کےعاشقوں کی سرزمین (پاکستان) کی طرف مبذول کرنے کے لئے، ایک ادنیٰ سی کوشش ہے جو اردو زبان میں پاکستانی قارئین کے پیش خدمت ہے۔

یہ دستاویزی رپورٹ ایرانی میڈیا میں سالوں پرانی خلا کو دور کرنے کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عقیدتی تعلق رکھنے والی سرزمین (پاکستان) کی طرف توجہ مبذول کرانے کی ایک مثبت کوشش ہے۔

 یہ رپورٹ ایرانی میڈیا میں موجود پاکستان کی دقیانوسی تصویر کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے اور ظاہر ہے کہ ایرانی ثقافتی مینیجمنٹ سسٹم کو ہزار بار جھٹکا دینے کی کوشش بھی ہے، ایک ایسی مینیجمنٹ جس کو چند کلومیٹر اس طرف کچھ نظر نہیں آتا۔

واضح رہے کہ فائل کا نام ایک پاکستانی یونیورسٹی کے پروفیسر ظہیر احمد صدیقی کی کتاب سے لیا گیا ہے۔ ظہیر احمد ایران کو جان پاکستان کا نام دیتے ہیں۔

محترم قارئین کو یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے کہ یہ رپورٹ تسنیم نیوز ایجنسی کے ایک ایرانی روزنامہ نگار حمیدرضا بوالی کی فارسی زبان میں شائع شدہ رپورٹ  سے ترجمہ کی گئی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری