مذہبی نظام جمہوریت اور عوام کی توقعات


مذہبی نظام جمہوریت اور عوام کی توقعات

سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کئی سال پہلے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ غربت، کرپشن اور تعصب، کسی بھی ملک میں انصاف اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہوتی ہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، سیاسی اور سماجی مسائل کی محقق عشرت شایق کے تجزیے (مذہبی نظام جمہوریت اور عوام کی توقعات) کا متن درج ذیل ہے:

ہر ملک میں حکومت کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک دولت کی منصفانہ تقسیم اور عوامی سہولیات میں پیشرفت اور ترقی ہے۔ اس کام کی بنیاد عام طور پر قوہ مقننہ کے ذریعے سے اور اس کا نفاذ حکومت کی طرف سے قوہ اجرائیہ کے طور پر ہوتا ہے.

ایران کام میں محنت اور کوشش کو زندگی کا سرمایہ اور وقار سمجھنےوالی ایک ہوشیار اور غیرت مند قوم، خدادادی وسائل، زمینی، زیر زمینی، مختلف آب و ہوا کی وسیع زمینوں، اسٹریٹجک محل وقوع کے ساتھ ہر طرح کی پیشرفت کا حامل ہے۔

اور ایران کی قابل فخر قوم، ہر اعتبار سے پیش رفت کی مستحق ہے۔  اس پیش رفت میں قومی دولت کی پیداوار میں اضافہ، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی، قومی خود مختاری اور بین الاقوامی وقار میں پیش رفت، اخلاقیات اور روحانیت میں ترقی،  ملک کی اتھارٹی اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں ترقی، سوشل سیکیورٹی اور اخلاقی ترقی، قانون اور سماجی نظم و ضبط کی حکمرانی اور پیداوری، معیار کو بہتر بنانے میں پیش رفت اور اسی طرح قومی اتحاد ۔۔۔۔ شامل ہے۔

ان تمام وسائل اور صلاحیتوں کی موجودگی میں، لوگوں کی بھی حکام سے بجا توقعات ہیں ان پہ سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے۔ سماجی انصاف اور دولت کی منصفانہ تقسیم جس پراسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں بھی زور دیا گیا ہے، ایرانی قوم کے اندر انتہائی برداشت کا متحمل ہونا عوام کی بجا توقعات میں سے ایک ہے۔ آئین کے متعدد اصولوں نے مختلف حکومتی اداروں کی ذمہ داریوں کو آل راؤنڈ ترقی، لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کےلئےسماجی انصاف کے دائرے میں رہتے ہوئے معین کیا ہے۔ اور ایرانی قوم کی تینوں قوتوں (پارلیمنٹ، حکومت اور عدلیہ) سے توقع ہے کہ مختلف مذہبی، سماجی، اقتصادی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں مقرر عظیم مقاصد کے حصول کے لئے متعینہ سمت میں حرکت کریں.

ہمیشہ منظر نامے میں موجود، عظیم ایرانی عوام کچھ تکالیف اور مسائل کے اور بعض حکام اور اداروں کے رویے کے با رے بجا شکایت کے باوجود  تمام سیاسی اور سماجی منظر ناموں میں بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے حاضر ہیں اور اپنےمذہبی، قومی اور انقلابی فریضے پر عمل پیرا ہیں لیکن اس کے مقابلے میں وہ اپنے برگزیدوں، صدر سمیت پالیمنٹ کے ممبران، سٹی کونسلوں، دیہاتوں کے نمائندگان اور دیگر رہنماؤں سے توقع رکھتے ہیں کہ ان کی حرکت بھی اسی دائرے میں ہو۔ مذہبی اور انقلاب کے اصولوں اور اقدار پر عمل، معاشرے کی ضروریات کے لئے سنجیدگی سے توجہ، حالات کے بہتر بنانے کو مقصد بنانا عوام کی جائز توقعات ہیں کہ ضروری ہے استعداد کی کارکردگی میں اضافہ کرنا اور ملک کوطاقتور بنانے کے ساتھ اس میں متوازن ترقی کا تعاقب کیا جائے۔

حضرت امام خمینی کے مقاصد اور نظریات سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے مختلف شعبوں میں رہنما اقدامات کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھنا لوگوں کی دوسری توقع ہے جس پر حکام کی زیادہ توجہ کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی منظرنامے میں اسلامی انقلاب کی کامیابیاں جاری رہے اور داخلی میدان میں بھی لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے خاص طور پر اقتصادی اور روزگار کے مسائل، مہنگائی افراط زر، ثقافتی اور سماجی ترقی میسر آجائے۔ سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کئی سال پہلے سے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ غربت، کرپشن اور تعصب انصاف اور ترقی کی راہ میں تین بڑی رکاوٹیں ہیں اور ان رکاوٹوں کے ساتھ مسلسل اور بغیر کسی تاخیرکےجدوجہد کا خواہان ہے تاکہ معاشرے سے اس کے منفی اثرات کا خاتمہ ہو یا کم ازکم ان میں کمی آئے اور یہ قدرتی بات ہے کہ اس سلسلے میں صدر اور نظام کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کا اہم کردار ہے۔ معاشرے میں براہ راست ان کے اعمال اور کارکردگی اپنے منفی یا مثبت اثرات اور پہلو دکھائیں گے۔ خدمت اور نعرے کے ساتھ جنہوں نے لوگوں کا ووٹ اور اعتماد لیا ہے ان سے توقع کی جاتی ہے کہ مال و دولت اور طاقت کے مراکز سے گریز کرتے ہوئے حرام افزودگی کے مقابلوں سے دور معاشرے کی اصلاح میں اپنے تاریخی مشن کو مکمل کریں اور انصاف کے لئے حالات پہلے سے زیادہ تیار کریں صرف اس صورت میں ملک انصاف پر خصوصی توجہ کے ساتھ ترقی کر سکتا ہے۔

مذہبی جمہوریت کے نظام میں سمجھداری، روحانیت اور انصاف کو ایک ساتھ دیکھا گیا ہے ایسی کامیابیاں جو ایسے نظام کے لئے مناسب ہیں ان کو حاصل کرنے کے لئے کوشش اور جد و جہد کرنا چاہئَے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری