ٓآل سعود کو منیٰ حادثے کے راز فاش ہو جانے پر تشویش ہے


ٓآل سعود کو منیٰ حادثے کے راز فاش ہو جانے پر تشویش ہے

ٓل سعود کا منیٰ حادثے کے خفیہ پہلوؤں کے افشا ہو جانے کا خوف ایرانی حاجیوں کو حج بیت اللہ سے محروم رکھے جانے کی بنیادی وجہ بنا ہے۔

ایرانی حج ادارے کے سربراہ سعید اوحدی نے اس بیان کے ساتھ کہ سعودی عرب نےاب بھی منیٰ میں ہونے والی  بہت سی ہلاکتوں کی تعداد کا تعین نہیں کیا ہے، کہا کہ سعودیوں کے ایرانی حاجیوں کو قبول کرنے سے انکار کرنے کی وجوہات میں سے ایک شہداء کے اعداد و شمار اور دیگر ممالک کےحجاج کرام کے ساتھ ہمارے حجاج کےتعلقات پر تشویش ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں سعید اوحدی نے ادارہ حج کی منیٰ واقعے سے متعلق تازہ ترین کوشش کے بارے میں کہا کہ سپریم لیڈر کے فرمان کے مطابق منیٰ واقعے کے بعد طاقتور آواز جو سعودی عرب میں بلند ہوئی وہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی آواز تھی اور ہم اپنےعازمین حج کی صورت حال کو ایک مختصر وقت کے بعد واضح کرسکیں ہیں۔

انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران واحد ملک ہے کہ اس واقعے کے اپنے تمام لاپتہ اور شہداء کا تعین کر سکا ہے۔ بدقسمتی سے دیگر اسلامی ممالک کےابھی تک لاپتہ افراد کی تعداد معلوم نہیں ہے اور یہاں تک کہ اس حادثے میں لاپتہ یا جانی نقصان اٹھانے والوں کی لاشیں تک ان ممالک کو منتقل کرنے کی کوشش نہیں کی گئیں۔

ایران کے حج و زیارت کے ادارے کے سربراہ نے وضاحت کی کہ حادثےکو ہوئے نو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود، گزشتہ حج میں موجود بہت سے ممالک کے حاجیوں کےجانی نقصانات اب بھی واضح نہیں ہے اور صرف ہمارے ملک کےشہداء اور زخمیوں کی تعداد کا فوری طور پتہ چلا ہے اور وہ بھی سپریم لیڈر کےفیصلہ کن تاریخی بیانات کا نتیجہ ہے۔

اوحدی نے نشاندہی کی کہ اگر ان کی تاریخی سرزنش، واضح پوزیشن اور تاریخی احتجاج ان دنوں میں سامنے نہ آتا تو شاید بہت سے دیگر ممالک کی طرح ہمارے شہداء اور لاپتہ افراد کی تعداد بھی نامعلوم ہوتی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ منیٰ کے دلخراش واقعے کے بعد 1اکتوبر 1994ء کو ہم نے شہیدوں کی ایک تعداد کی نشاندہی کی لیکن سعودی حکام نے ایرانی شہیدوں کی لاشوں کو ایرن لانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور سعودیوں کی طرف سے ناگوار سلوک سامنے آیا تاہم سپریم لیڈر کے بیانات کے بعد سعودی عرب نے فوری طور پر اعلان کیا کہ لاشوں کی منتقلی کے لئے مدد کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے تیار ہے۔

ایران کے حج و زیارت کے ادارے کے سربراہ نے واقعہ منیٰ اور اس کے بعد کےسعودی حکام کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: اس واقعے کے وجود میں آنے اور اس کے بعد کی صورت حال کے پیش نظر سعودی عرب کے غلط نقطہ نظر کو مشاہدہ کیا گیا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن اور نقطہ نظر وہی تھا جسے سپریم لیڈر نے بیان کیا اور آج کے بعد بھی ہمارے ملک کےحاجیوں کی سلامتی، مفادات، وقار اور احترام سے متعلق نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

اوحدی نے 2016ء کے حج کے لئے ایرانی حاجیوں کو سعودیوں کی جانب سے اجازت نہ دینے کی وجوہات میں سے ایک سعودیوں کو منیٰ واقعے کے مختلف پہلوؤں کے افشا کا خوف قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب کے ایرانی حاجیوں کو قبول کرنے سے انکار کرنے کی وجوہات میں سے ایک منیٰ کےشہیدوں کے اعداد و شمار کے فاش ہونے اور دیگر ممالک کےحجاج کرام کے ساتھ ایرانی حجاج کےتعلقات پر تشویش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکام ایرانی حجاج کرام کی موجودگی اور منیٰ حادثے کے راز فاش ہونے اور عازمین حج کی سلامتی کو محفوظ بنانے میں کوتاہی سے متعلق عجیب قسم کا خوف محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارے ملک کے حجاج کرام کے لئے رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

حج و زیارت کے ادارے کے سربراہ نے اختتام پر حج 2016ء کی مذاکراتی ٹیم کی پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس سال، سعودی حکام کے ساتھ مذاکرات میں ایک باوقار عزت کا مقام بنایا البتہ اسلامی جمہوریہ ایران کی یہ کارکردگی سعودی عرب کو اگلے سال حج کے لئے پیچھے دھکیل دے گی اور یہ ملک ہمارے حاجیوں کے حقوق کو قبول کرنے پہ مجبور ہوگا۔

تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، منیٰ کا تلخ سانحہ 2 اکتوبر 2015ء کو شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل کے دوران منیٰ کےعلاقے کی ایک گلی میں بھیڑ اورعدم منصوبہ بندی اور سعودی حکام کی نا اہلی اور سستی کی وجہ سے رونما ہوا جس میں تقریبا 7 ہزار عازمین حج انتقال کر گئے۔ اب تک سعودی حکام اس سانحے کے اسباب اور غیر یقینی کیفیت کے بارے میں متعدد سوالات کے باوجود حتی زبانی طور پر بھی ایک معذرت خواہی تک کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

اس تلخ سانحے میں ایرانی شہیدوں کی تعداد تقریبا 464 تھی اوراعلان کیا گیا کہ تمام شہدا کی بھیڑ سے پہچان بھی ہوئی ہے تاہم مختلف ممالک کے بہت سے متاثرین کی کیفیت ابھی تک ایک معمہ ہے اور سعودی حکام اس کو حل کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم سانحہ منیٰ کے سلسلے میں انٹرویوز اور رپورٹوں کی سیریز کا جائزہ پیش کرے گا اس عنوان کے ساتھ کہ (سانحہ منیٰ کوخاموشی اور گمنامی میں نہیں جانا چاہئے)۔

سپریم لیڈر نے پچھلے سال سانحہ منیٰ کے بعد 7 اکتوبر کو حج کے انعقاد کے ذمہ داروں سے ملاقات اس سانحے کوبہت کڑوا، ڈرامائی اور اللہ کی آزمائش قرار دیتے ہوئے اس عظیم مصیبت پرخاص طور پر مغربی حکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر تنقید کی اور زور دیا کہ (سانحہ منیٰ کوخاموشی اور گمنامی میں نہیں جانا چاہئے) جسے سالوں تک بین الاقوامی سظح پربیان کرنا ضروری ہے اور اس سلسلے میں مرکز تنقید بھی مغربی حکومتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ہونی چاہئے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری