جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کو بنگلہ دیش میں پھانسی دے دی گئی


جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کو بنگلہ دیش میں پھانسی دے دی گئی

1971 کی جنگ میں مختلف جنگی جرائم کی پاداش میں گزشتہ شب غازی پور جیل میں جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دے دی گئی

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی پاداش میں ملزمان کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔  سپریم کورٹ  بنگلہ دیش نے ان کی سزائے موت کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل مسترد کردی تھی جس کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما نے بنگلہ دیشی صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ڈان نیوز نے اطلاع دی ہے کہ  میر قاسم علی کو 2014 میں مقدمہ کے دوران سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ان پر متعدد افراد کے قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
میر قاسم علی نے سپریم کورٹ کے ان کی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے بعد  بنگلہ دیش کے صدر سے  رحم کی اپیل نہیں کی تھی۔ اپیل کی صورت میں انھیں 1971 کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو قبول کرنا پڑتا جس سے جماعت اسلامی اور ان کے رہنما  مسلسل انکار کرتے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ  اس سے قبل بھی بنگلہ دیش  میں مذکورہ الزام کو بنیاد بنا کر کئی اہم رہنماوں کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کے اہم ترین رہنما علی احسان محمد مجاہد  کے علاوہ عبدالقادر ملا اور محمد قمر الزمان جبکہ حزب اختلاف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما صلاح الدین قادر چوہدری بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 1971 میں مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا تھا البتہ اس دوران مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کا ساتھ جماعت اسلامی نے دیا تھا اور پاکستان کے دفاع کے لیے اپنے کارکن فراہم کیے تھے۔
بنگلہ دیش کے قیام کے بعد جماعت اسلامی وہاں کی مقبول جماعتوں میں شمار ہوتی ہے جبکہ اس کے جن رہنماؤں کو سزائیں دی گئی ہیں وہ اسمبلی ارکان حتی کہ وزرا تک رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب بی این پی حکمران جماعت عوامی لیگ کی حریف ہیں اس لیے بعض سیاسی ماہرین کے خیال سے اس کے رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری