واشنگٹن میں «امریکی اور سعودی حمایت یافتہ ناانصافی کی بادشاہت» نامی کتاب کی نمایش


واشنگٹن میں «امریکی اور سعودی حمایت یافتہ ناانصافی کی بادشاہت» نامی کتاب کی نمایش

مصنف نے کتاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاض، واشنگٹن کی فوجی اسلحے کی صنعت کا سب سےبڑا حامی اور خریدار ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، «امریکی اور سعودی حمایت یافتہ ناانصافی کی بادشاہت» نامی کتاب کے مصنف کوڈ پینک نامی تحریک کے رکن میڈیا بنجامین نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اس تحریک کے فعال اراکین کے سامنے کتاب کی رونمائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب کوڈ پینک تحریک کے اراکین کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

ناانصافی کی بادشاہت نامی کتاب میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

کوڈ پینک تحریک، سماجی اور اجتماعی طور پر عدالت اور صلح کا طالب ایک گروہ پر مشتمل ہے جو کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دنیا میں جنگ پر لگائی جانے والی رقوم کے خاتمے کے لئے کوشاں رہا ہے۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ امریکہ کو چاہئے اپنی سیاست میں تبدیلی لاتے ہوئے دنیا میں جنگ و جدل کے بجائے مالی، تعلیم و تربیت، تجارت اور ادویات کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرے۔

بنجامین جو کہ جنگ کے خلاف ایک جانی پہچانی شخصیت ہے، نے اپنی کتاب کی توصیف بیان کرتے ہوئے کہا: میرے ذھن میں یہ سوال بار بار آتا تھا کہ آخر امریکہ کیوں اتنا سعودی عرب کے قریب ہوتا جارہا ہے؟

اس کتاب میں 1993ء سے اب تک سعودی عرب اور امریکہ کے روابط کے بارے میں لکھا گیا ہے جب اویل اسٹینڈرڈ کالیفورنیا کمپنی جسے آج کل شورون کمپنی کہا جاتا ہے، سعودی عرب کے مشرق میں تیل دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔

بنجامین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات تیل کے ذخائر کی وجہ سے قائم ہوئے تھے تاہم امریکہ حالیہ برسوں میں اپنی تیل کی صرف 13 فیصد ضروریات سعودی عرب سے پوری کرتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سعودی عرب آخر کیوں امریکہ کے لئے اتنا اہم ہے؟ سوال کا جواب یہ ہے کہ سعودی عرب امریکی تسلیحاتی صنعت کو زندہ رکھنے والا اہم ملک ہے۔

حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے امریکہ سے 110 عرب ڈالر کا اسلحہ خریدا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری