پانامہ لیکس کے بعد ایک اور بڑے مالیاتی اسکینڈل بہاماس لیک کا انکشاف


پانامہ لیکس کے بعد ایک اور بڑے مالیاتی اسکینڈل بہاماس لیک کا انکشاف

1 لاکھ 75 ہزار آف شور کمپنیوں میں سے 69 کمپنیاں پاکستانیوں کی ہیں۔ ان 69 کمپنیوں کے مالکوں اور ڈائریکٹروں میں 150 پاکستانی ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق امریکہ کی ریاست میامی کے قریب واقع جزیرے بہاماس میں سینکڑوں افراد کے خفیہ اکائونٹس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

نوائے وقت نے اطلاع دی ہے کہ جزیرے بہاماس کی 1 لاکھ 75 ہزار آف شور کمپنیوں میں سے 69 کمپنیاں پاکستانیوں کی ہیں۔

ان 69 کمپنیوں کے مالکوں اور ڈائریکٹروں میں 150 پاکستانی ہیں۔

روزنامہ پاکستان نے خبر دی ہے کہ بہاما لیکس کے مطابق 223ارب ڈالر چھپائے گئے ہیں جن سے متعلق 13لاکھ دستاویزات سامنے آگئے ہیں۔

بہاماس اسکینڈل میں سیاسی، مالیاتی اداروں اور کاروباری شعبے کی اہم شخصیات کی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔


ان میں کراچی کے معروف بلڈر محسن ابوبکر شیخانی، سابق وزیر صحت نصیر خان کے بیٹے اور خانانی اینڈ کالیا کے الطاف خانانی کے بیٹے کی بھی بہاماس میں آف شور کمپنی سامنے آئی ہے۔

یاد رہے کہ الطاف خانانی دہشت گردی کی فنانسنگ کے الزام میں اس وقت امریکہ میں زیرحراست ہیں۔

اسی طرح جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر خورشید کے بہاماس میں رجسٹرڈ بنک کے ڈائریکٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اس بنک پر نائن الیون کے بعد امریکہ اور اقوام متحدہ نے پابندیاں لگا دی تھیں۔

پاکستان کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ساس ثمینہ درانی بھی ایک آف شور کمپنی کی مالکہ ہیں۔ 

سابق افغان صدر حامد کرزئی کے رشتہ دار احمد راتب پوپل کی بھی بہاماس میں آف شور کمپنی نکل آئی ہے۔ وہ اس آف شور کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے اپنی آف شور کمپنی کا پتہ اسلام آباد، پاکستان کا لکھوایا ہوا ہے۔


واضح رہے کہ دنیا کی نامور شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لینے والے پانامہ لیکس کا طوفان ابھی تھمنے نہ پایا تھا کہ ایک بڑے اسکینڈل کا دھماکہ ہو گیا ہے۔

ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ بہاماس لیک میں دنیا بھر سے اور کتنی مشہور شخصیات بےنقاب ہوتی ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری