داعش کے خلاف آیت اللہ سیستانی کا فتویٰ عراق کے دفاع کے لئے ایک اہم قدم تھا


داعش کے خلاف آیت اللہ سیستانی کا فتویٰ عراق کے دفاع کے لئے ایک اہم قدم تھا

عراق کے وزیر اعظم نے اپنے ملک کی اعلیٰ مذہبی قیادت کے فتوے کو داعش کے مقابلے میں عراق کے دفاع کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا اور بین الاقوامی برادری سے اس دہشت گرد گروہ کے مالی وسائل کو نابود کرنے کامطالبہ کیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے «السومریه‌ نیوز»کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم نے کہا: داعش کے خلاف جنگ قومی بقا کی جنگ ہے جس میں فوج اور پولیس فورسز، قبائل کے رضاکار عوامی اور مختلف قبائلی اور مذہبی ملیشیا سب شرکت کر رہے ہیں۔

عراقی وزیراعظم نے تاکید کی کہ داعش جو اہلسنت کے دفاع کا دعویٰ کرتی ہے آج شیعہ، سنی، یزیدیوں اور ترکمانستانیوں کو مار رہی ہے جو سب کے سب عراقی ہیں۔

العبادی نے مزید کہا: اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ سید علی سیستانی اس قومی دفاع کی پشت پناہی کررہے ہیں اور داعش کے خلاف ان کا تاریخی فتویٰ عراق کے  دفاع کے لئے اہم قدم اور محرک بن گیا ہے۔

عراقی وزیراعظم نے اس دہشت گرد گروہ داعش کے مالی وسائل کو خشک کرنے کے لئے سنجیدگی سے مطالبہ کیا اور دنیا بھر میں اس کے خطرات  کے پھیلنے کے بارے میں خبردار کیا.

واضح رے کہ آیت اللہ سیستانی نے دوسال پہلے فتویٰ جاری کیا تھا کہ اپنے وطن کے دفاع میں جاں بحق ہونے والے شہداء درجہ اول کے شہید ہیں یعنی ان کو غسل اور کفن دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف نماز پڑھ کے دفنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے تمام عراقی عوام پر زور دیا تھا کہ تکفیریوں کا سامنا کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری