مولانا امین شہیدی اور نوحہ خواں عرفان حیدر سمیت 48 افراد پر خانیوال میں داخلہ پر پابندی


مولانا امین شہیدی اور نوحہ خواں عرفان حیدر سمیت 48 افراد پر خانیوال میں داخلہ پر پابندی

ماہ محرم کی آمد کے ساتھ ہی جنوبی پنجاب کےضلع خانیوا ل میں نوحہ خواں عرفان حیدر اور مولانا امین شہیدی سمیت مختلف مکاتب فکر کے 48 علمائے کرام کے ضلع خانیوال کی حدود میں داخلے اور قیام پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ڈی سی او زید بن مقصود نے ایک حکم نامے کے ذریعے 48 علمائے کرام اور اشخاص پر ضلع خانیوال کی حدود میں داخلے اور قیام پر پابندی عائد کر دی ہے۔

شیعیت نیوز نے اطلاع دی ہے کہ ان 48 علمائے کرام اور افراد پر ضلع خانیوال کی حدود میں داخلے اور قیام پر پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، مذکورہ حکم آئندہ 60 دنوں تک نافذالعمل رہے گا۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ محرم الحرام کا پر برکت مہینہ سر پر ہے اور پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی شیعیان حیدر کرار کو عزاداری امام حسین علیہ السلام سے روکنے کی مذموم کوششوں کا آغاز ہو چکا ہے۔

جن افراد اور شیعہ علما کرام و زاکرین پر پابندی عائد کی گئی ہے ان نے نام درج ذیل ہیں۔

مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا نعمان ضیا ء فاروقی (سمندری)، مولانا ریحان محمود ولد ضیا ء الرحمن فاروقی، مولانا محمد اسماعیل ( سمندری ) آف فیصل آباد، مولانا اورنگزیب فاروقی، سعید ارشاد الحسینی، عرفان حیدر ( نوحہ خواں)، علامہ محمد امین شہیدی آف کراچی، مولانا عالم طارق، مسرور نواز ولد مولانا حق نواز جھنگوی ،محمد طاہر جھنگوی، مولانا محمدآصف مایا، محمد منشاء جھنگوی، غلام جعفر اٹھارہ ہزاری، اظہر حسین کاظمی آف جھنگ، مولانا معاویہ طارق، مولانا نزا کت حسین بلوچ، مفتی محمد احسن عالم آف ساہیوال، مولانا محمد الیاس گھمن، محمد حسین ڈھکو آف سرگودھا، مولانا محمد احمد لدھیانوی آف ٹوبہ ٹیک سنگھ ، غلام جعفر جتوئی، مولانا خادم حسین خورشید، عبد الرشید ترابی اور مولانا محمد یوسف رضوی آف لاہور، مولانا مسعود الرحمن عثمانی، مولانا عبد الجلیل نقوی، علامہ ناصر عباس، علامہ ساجد حسین نقوی آف راولپنڈی، مولانا سید کفایت حسین نقوی، سلطا ن محمود ضیاء، مولانا عطاء المنان، شوکت رضا شوکت، گلفام حسین نقوی، مولانا تقی نقی، مولانا محمد نواز سیال ، قاضی غلام شبیر علوی، اقتدار حسین نقوی آف ملتان، مولانا سیف اللہ فاروقی، مولانا محمد نواز بلوچ، مولانا منظور احمد اور مولانا عبد الرؤف یزدانی، مولانا عبد الناصر، گوجرانوالا، مولانا عبد الحمید وٹو آف حافظ آباد، مولانا مسعود اظہر اور مولانا عبد الرؤف آف بہاولپور، خدا بخش قیصر آف بھکر اور مولانا عبید الرحمن ضیا (کمالیہ)۔

واضح رہے کہ ملتان اور خانیوال جنوبی پنجاب کے حساس ترین اضلاع میں شمار ہوتے ہیں۔

یہاں ایام ماہ محرم و صفر میں نہ صرف پنجاب پولیس کی  سیکیورٹی ہائی الرٹ ہوتی ہے بلکہ رینجرز بھی گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

دھیان رہے کہ محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی محفل و میلاد کو محدود کرنے اور پاکستانی عوام کی مذہبی آزادی پر وار کرنے کے لئے ایک متنازعہ حلف نامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس کے تحت مجلس و میلاد کروانے والے عزاداروں اور عاشقان رسول ﷺ کئی پابندیوں پر مشتمل حلف نامے پر کرنے کے پابند ہوں گے، بصورت دیگر محفل و میلاد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حکومت پنجاب کا یہ اقدام نظریہ پاکستان سمیت قائداعظم محمد علی جناح کی تعلیمات کی بھی اعلانیہ خلاف ورزی ہے۔ قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم نے اعلان کیا تھا کہ "اب پاکستان آزاد ہوگیا ہے جہاں کسی کو اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرنے اور رسوم و رواج پر عمل کرنے کی آزاد ی حاصل ہوگئی ہے"۔

افسوس ناک امر یہ ہے کہ خود حکومت کی جانب سے ایسے حلف نامے جاری کرنا اور ان پر طاقت کے بل بوتے علماء و ذاکرین کے دستخط کروانا، بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کو تڑپانا اور ان کے اسلامی نظریے کے تحت آزاد کئے گئے مملکت خداداد پاکستان کے آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اس متنازعہ حلف نامے کے اجرا کے فوری بعد شیعہ علما و ذاکرین کی خانیوال جیسے اہم ضلع میں داخلے پر پابندی بھی عزاداری امام حسین کو محدود کرنے کی ایک مذموم سازش معلوم ہوتی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری