گلگت – اسکردو روڈ اور آئینی مسئلے کا حل صوبے کی قانون ساز اسمبلی کے دائرہ اختیار سے باہر


گلگت – اسکردو روڈ اور آئینی مسئلے کا حل صوبے کی قانون ساز اسمبلی کے دائرہ اختیار سے باہر

قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر جعفر اللہ خان کا کہنا ہے کہ گلگت - اسکردو روڈ اور اس خطے کا آئینی مسئلے کا حل گلگت بلتستان حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہےکیوںکہ یہ کام وفاق کا ہے اور ا مید ہے کہ اس بارے میں قوم کو اسلام آباد سے اچھی خبرملے گی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، قانون ساز اسمبلی کے  ڈپٹی اسپیکر جعفراللہ نے آئینی مسئلے کو سخت پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کشمیر کے مسئلے کو مد نظر رکھ کر حقوق کی بات کرنے کی ضرورت ہے اور اسلام آباد حکومت اس بارے میں کام کررہی ہے۔

جعفر اللہ کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اختیارات کے مطابق کام کررہی ہے اور اسکردو روڈ کے ٹینڈر کروانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور جلد ہی روڈ کا ٹینڈر ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس روڈ اور آئینی مسئلے کے حوالے سے کوئی اختیار نہیں ہے سارے اختیارات وفاقی حکومت کے پاس ہی ہیں۔

واضح رہے کہ کئی عشرے گزرجانے کے باوجود خطہ گلگت بلتستان کے محب وطن اور پاکستان دوست عوام کو یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان میں نہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ ہے اور نہ ہی صوبائی حقوق دئے جارہے ہیں، جب آئینی حقوق کی بات آتی ہے تو کشمیر سیمت پاکستان بھر سے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگتی ہیں جس کی وجہ سے اس خطے کے غیور عوام کی بے چینی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

گلگت سے اسکردو جانے والی واحد سڑک کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہے۔ گلگت - اسکردو روڈ پر ٹریفک حادثات معمول بن گئے ہیں۔ ایک طرف فلک شکاف چٹان پہاڑ تو دوسری طرف ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریائے سندھ اس خطے کے عوام کے لئے عذاب بن چکے ہیں اور روزانہ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی المناک حادثہ پیش آتا ہے۔ سڑک تنگ اور خطرناک ہونے کی وجہ سے ایک وقت میں صرف ایک ہی گاڑی گزر سکتی ہے، جب سامنے سے گاڑی آتی ہے تو کراس کرنے کےلئے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی گھنٹے لگتے ہیں۔

حکمران، عوام کو صبر کی تلقین اور اسلام آباد سے عنقریب خوشخبری کی نوید ہی سناتے رہتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری