ترک بغاوت کے پیچھے خود اردوغان کا ہاتھ تھا، فتح اللہ گولن


ترک بغاوت کے پیچھے خود اردوغان کا ہاتھ تھا، فتح اللہ گولن

فتح اللہ گولن نے ترک حکومت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک بغاوت کی کوشش کے پیچھے خود اردوغان کا ہاتھ ہے، دنیا کو چاہئے کہ انقرہ کے خلاف قرارداد پیش کرے تاکہ اس ملک کی سیاسی صورتحال بہتر ہوسکے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، فتح اللہ گولن نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایک خطیب ہوں۔ میری 70 سے زیادہ کتابیں شائع ہوچکی ہیں، میں نے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی اور ہمیشہ سے ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔

گولن کا کہنا ہے کہ ترکی کی اعلیٰ عدلیہ نے مجھے بری کردیا ہے اور اب میری بے گناہی ثابت ہوچکی ہے۔

گولن نے اردوغان سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے ورنہ جھوٹے الزامت لگانے سے پرہیز کرے۔

گولن نے مزید کہا کہ  میں نے بغاوت کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ بغاوت کی کوشش کرنے والوں نے  ملک اور حکومت کے ساتھ خیانت کی ہے۔

میں نے امریکہ اور بین الاقوامی کمیشن سے بھی درخواست کی ہے کہ اس بارے میں تحقیقات کرے اور اصل حقائق ترک عوام کے سامنے لائے تاہم ترک حکومت نے آزاد تحقیقات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔

گولن نے کہا کہ ابتدا میں مجھے بغاوت کے پیچھے خود اردوغان کا ہاتھ ہونے پر شبہہ تھا لیکن اب وہ شک یقین میں تبدیل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ امریکہ مجھے ترک حکومت کے حوالے کریگا کیونکہ ایسا کرنا قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ اگر امریکہ نے ایسا کرنا چاہا تو میں خود ترکی چلا جاؤں گا۔ میری عمر 77 سال ہے اب مجھے موت سے کوئی خوف نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ترک حکومت کا خیال ہے کہ رواں سال حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں امریکہ میں جلا وطنی اختیار کرنے والے فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے جبکہ وہ اس الزام کو یکسر مسترد کرتے آرہے ہیں۔

ترک حکومت امریکہ سے گولن کے حوالے کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری