جرمنی میں اسلامی مراکز پر حملوں میں اضافہ


جرمنی میں اسلامی مراکز پر حملوں میں اضافہ

جرمنی میں رواں سال سیاسی وجوہات کی بناء پر مساجد اور دیگر اسلامی مراکز پر ہونے والے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے جرمن جریدے ’دی وَیلٹ‘ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور دیگر سماجی، ثقافتی مراکز پر مجرمانہ اور قابل سزا ’مسلم مخالف‘ واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور  دائیں بازو کے شدت پسند عناصر اس قسم کے حملوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کو ایک اہم اسلامی مرکز ''مسجد فاتح'' کے سامنے ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں مسجد کو کافی نقصان پہنچا اور یہ مسجدوں پر ہونے والا 16واں حملہ تھا۔

اسلامی مراکز پر ہونے والے حملوں میں سے اکثر جنوری 2015 سے ستمبر2016 تک کئے گئے ہیں جبکہ آٹھ مسلم دشمن حملے 2011، 2012 اور 2013 کو ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

2001 سے2010 اور پھر 2014 میں بھی اسلامی مراکز پر کسی  قسم کا کوئی حملہ نہیں ہوا۔

جرمن پارلیمان میں وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال کے دوران مبینہ طور پر ’جرمنی اسلام کے خلاف مختلف شہروں میں 64 ایسے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام بھی کیا گیا جن کے منتظم دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر تھے۔

یاد رہے کہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے مساجد یا اسلامی مراکز اور عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں اور اسلام دشمن مظاہروں اور ریلیوں کے ریکارڈ سے واضح ہو جاتا ہے کہ جرمنی میں اسلام دشمن تبلیغات اور حملوں میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری