بس پر تکفیریوں کا حملہ، 4 ہزارہ خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا


بس پر تکفیریوں کا حملہ، 4 ہزارہ خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

بس پر فائرنگ کوئٹہ کے علاقے کیرانی روڈ پود کلی میں کی گئی جبکہ مقامی بس شہر سے ہزارہ ٹاؤن جارہی تھی جس میں سوار 4 ہزارہ خواتین تکفیریوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے

خبررساں دارے تسنیم کے مطابق، دو موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے مقامی بس پر فائرنگ کر دی، جس سے 4 ہزارہ خواتین شہید ہوئیں۔

ڈان نیوز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خواتین کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تھا۔

کوئٹہ پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس پبلک ٹرانسپورٹ کی تھی، جس میں 8 خواتین سوار تھیں جن میں سے 5 کو نشانہ بنایا گیا۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ بس میں تقریبا 40 افراد سوار تھے۔

فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمی خاتون کو علاج کے لیے بولان میڈیکل ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کوئٹہ میں بس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اس افسوسناک واقعے کی مذمت کی اور متعلقہ حکام سے اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے حالات کشیدہ ہیں اور 15 سالوں میں اقلیتی برادری کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہزار 400 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں زیادہ تر حملے شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے ہزارہ برادری کے خلاف ہوئے ہیں۔

ان افسوسناک واقعات میں ہزاروں بےگناہ شہریوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے فائرنگ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری