کینیڈین وزیر اعظم: ایران کے ساتھ تعلقات کو منقطع کرنا ایک غلطی تھی


کینیڈین وزیر اعظم: ایران کے ساتھ تعلقات کو منقطع کرنا ایک غلطی تھی

کینیڈا کے وزیر اعظم نے اعتراف کیا ہے کہ تہران میں اپنے سفارت خانے کی بندش اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا ایک غلط فیصلہ تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کےمطابق، جسٹن ٹروڈو نے صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے اعتراف کیا کہ تہران میں ہمارے سفارت خانے کو بند کرنے کی سابق کینیڈین حکومت کی کارروائی کا فیصلہ خالصتا سیاسی اور نظریاتی تھا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ایک سینیئر کینیڈین اہلکار نے سابقہ حکومت کے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کرنے کے فیصلہ کوغلط تسلیم کیا ہو۔

قبل ازیں، کینیڈا کے وزیر خارجہ اسٹیفنی ڈیون نے بھی کہا تھا کہ کینیڈا کی سابقہ حکومت کی طرف سے تہران میں اپنے سفارت خانے کی بندش اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کرنا ایک غلطی تھی۔

نیشنل پوسٹ اخبار نے ڈیون کے حوالے سے لکھا کہ کینیڈا کے سفارت خانے کے ایران میں بندش کی وجہ سے اس کا ملک اس قابل نہیں تھا کہ وہ ایران میں اپنے اتحادیوں اور کینیڈین شہریت رکھنے والے ایرانیوں کے مفادات کی حفاظت کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران میں کینیڈا کے سفارت خانہ کو بند ہوئے تین سال سے زائد کا عرصہ ہو رہا ہے۔ کیا یہ صحیح ہے کہ ہم کینیڈا کے مفادات کی حفاظت کے لئے اٹلی پر انحصار کرتے رہیں؟

ڈیون نے مزید بتایا کہ آج کینیڈا کو ایران واپس آجانا چاہئے تاکہ دنیا کے اس خطے میں ایک مفید کردار ادا کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام فریق ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ  ایران کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لئے لوٹ جائیں اور ہم ایسا ہی کریں گے۔

کینیڈا کی گزشتہ حکومت ایران کے خلاف سخت موقف رکھتی تھی جس نے 2012 کے موسم گرما میں اعلان کیا تھا کہ کینیڈا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کو معطل کر دیا گیا ہے.

مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق، اس کے بعد سے ایران اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع تھے۔

لیکن کینیڈا میں وزیر اعظم ٹروڈو کی نئی حکومت کے برسر اقتدار میں آنے اور ایران کے جوہری پروگرام پر ایک جامع اتفاق کے حصول کے ساتھ ہی کینیڈا نے ایران کی جانب ایک نرم اور معتدل موقف اپنا لیا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری