ایٹمی حملے سے کیسے بچا جائے؟؟؟


ایٹمی حملے سے کیسے بچا جائے؟؟؟

ایٹمی حملوں سے متعلق نہایت اہم معلومات جو ہر کسی کے لئے جاننا بہت ضروری ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، آج کے دور میں انسان کو جس سب سے خوفناک غیر فطری آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے وہ ہے، ایٹمی حملہ !!

اگر آپ کے شہر پر خدا نخواستہ ایٹم بم گرا دیا جائے تب بھی آپ زندہ بچ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق، اس وقت دنیا میں کم و پیش 15 ہزار کے قریب جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

جبکہ مندرجہ ذیل ممالک میں نیوکلیائی حملے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔

  • جنوبی کوریا
  • شمالی کوریا
  • ایران
  • اسرائیل
  • بھارت
  • پاکستان

ان کے علاوہ، امریکہ اور روس بھی جوہری حملے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

لہٰذا اگر آپ مندرجہ بالا ممالک میں سے کسی ایک میں رہائش پذیر ہیں تو یہ تحریر آپ ہی کے لئے ہے۔

خیال رہے کے دارالحکومت، اہم اور گنجان آباد شہر ایٹمی حملوں کا اولین نشانہ ہیں۔

حالات پر کڑی نگاہ رکھیں:

یاد رہے کہ ایٹمی حملہ ہمیشہ تب کیا جاتا ہے جب اور کوئی چارہ نہ ہو۔ خود کو ملکی اور بین الاقوامی حالات سے باخبر رکھئیے اور کسی جنگ کی صورت میں پیشگی تدابیر تیار رکھیں۔

پناہ گاہ:
آپ ایٹمی حملے اور اس کے اثرات سے صرف اس صورت میں ہی بچ سکتے ہیں اگر آپ کے پاس ایک محفوظ اور مضبوط پناہ گاہ موجود ہو۔

اس سلسلے میں بہترین پناہ گاہ زمین سے کم از کم 10 فٹ نیچے تہہ خانے کی صورت میں ہوگی۔

اگرچہ پناہ گاہ سطح زمین پر بھی بنائی جا سکتی ہے تاہم وہ تابکاری کو مکمل طور پر نہیں روک سکے گی۔

سطح زمین پر بنائی جانے والی پناہ گاہ کی تعمیر میں عمارتی پتھر استعمال کرنا چاہیئے۔

لیکن اگر عام اینٹیں اور کنکریٹ کا استعمال کرنا ہو تو ایک کے بجائے اینٹوں کی 5 پرتیں لگانی چاہیئں۔

سامان:

اپنی پناہ گاہ میں اتنا سامان ہمہ وقت تیار رکھیئے جو کم از کم 3 ہفتوں کے لئے کافی ہو۔

ٹن پیک کھانا، جس میں گوشت کی کوئی شے نہ ہو تاکہ اس کے جلد خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔

پینے کے لئے صاف پانی کی بوتلیں۔

نہانے کے لئے پانی کا ایک بڑا ٹینک۔

ایک ریڈیو کیونکہ آپ کا موبائل تابکاری کی پہلی لہر کے ساتھ ہی ناکارہ ہو جائے گا۔

پہننے کے لئے کپڑوں کے چند اضافی جوڑے۔

پڑھنے کے لئے کچھ کتابیں۔

ابتدائی طبی امداد کا بکس۔

ٹارچ۔

پوٹاشیم آیوڈائیڈ کی گولیاں (دھماکے کے پہلے روز کھانے کے لئے)

اگر آپ کو ایک زوردار دھماکہ سنائی دے اور فورا کھمبی (مشروم) کی شکل میں دھویں کا بہت بڑا بادل میلوں دور سے دکھائی دے تو سمجھ لیجیئے کہ ایٹمی حملہ ہو گیا ہے۔

اب لازم ہے کہ اپنے بچاؤ کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔

یاد رہے کہ ایٹمی تباہی کے 3 مراحل ہوتے ہیں۔

  1. ابتدائی دھماکہ
  2. فال آوٹ
  3. تابکار طوفان

ابتدائی دھماکہ

اگر ایٹمی دھماکہ آپ سے کم از کم 2 میل سے زیادہ فاصلے پر ہوا ہے تو آپ کے بچ جانے کے امکانات باقی ہیں۔

ابتدائی دھماکے کے بعد آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ 5 سیکنڈ کا وقت ہے۔

دھماکہ ہوتے ہی مخالف سمت میں کسی بھی ٹھوس چیز، دیوار یا کسی گہری جگہ پہنچنے کی کوشش کریں اور الٹا لیٹ کر اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکھتے ہوئے کانوں کو ڈھانپ لیں اور ٹانگیں کراس کر لیں۔

اسی دوران آپ کو ایک اور زوردار دھماکہ سنائی دے گا جو پہلے دھماکے سے کہیں زیادہ طاقتور ہوگا اور شدید زلزلہ پیدا کرے گا۔

اس دھماکے کے بعد اٹھ کھڑے ہوں اور فورا اپنی پناہ گاہ کی جانب دوڑیں۔

فال آوٹ

پہلے دھماکے میں جو سینکڑوں عمارتیں دھواں بن کے اڑ گئی تھیں، اب ان کا ملبہ کسی بارش کی صورت میں برسنے لگے گا۔

اس کے ساتھ ہی تابکاری سے بھرے الفا پارٹیکلز کی بارش بھی شروع ہو جائے گی۔

اپنی پناہ گاہ میں پہنچتے ہی فورا غسل کر کے اپنے کپڑے تبدیل کر لیں کیونکہ آپ کا لباس بڑی مقدار میں الفا پارٹیکلز جذب کر چکا ہوگا۔

تابکار طوفان

یاد رکھیئے کہ باہر ہر جانب تابکاری کا طوفان ہے جو جلدی نہیں تھمنے والا لہٰذا آپ کو اپنی پناہ گاہ میں کئی دن تک رہنا ہے۔

لہٰذا۔۔۔

کم سے کم کھائیں۔

جتنا ممکن ہو سکے سو کر وقت گزاریں۔

باہر کے حالات سے باخبر رہنے کے لئے ریڈیو سنتے رہیں۔

اپنی ہمت بحال رکھیں۔

اگلے چند دن آپ ریڈیو ایکٹیو سکنس کا شکار ہو سکتے ہیں جس میں آپ کو تیز بخار اور الٹیاں ہو سکتی ہیں۔

اپنے پاس موجود ادویات کا احتیاط سے استعمال کریں۔

دھماکے کے زیادہ سے زیادہ 5 دنوں میں امدادی ٹیمیں اور فوجی دستے آپ کی مدد کے لئے پہنچ جائیں گے۔

ریڈیو کی مدد سے جب آپ کو معلوم ہو جائے کہ آپ کے علاقے میں امدادی کاروائیاں شروع ہو گئی ہیں تو باہر نکل کر ان سے رابطہ کریں۔

بفرض محال اگر آپ تک کوئی امداد نہیں پہنچتی تو 20 دن بعد اپنی پناہ گاہ سے باہر نکلیں۔

تب تک تابکاری کا طوفان اور اس کے اثرات بہت حد تک ختم ہو چکے ہوں گے۔

اب جتنی جلد ہو سکے وہ علاقہ چھوڑ دیں۔

اللہ پاک ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (آمین)

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری