پنجاب پولیس کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شیعہ علما تاحال لاپتہ


پنجاب پولیس کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شیعہ علما تاحال لاپتہ

2 ماہ قبل پنجاب سے اغوا ہونے والے 4 شیعہ علما ابھی تک لاپتہ ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایران کے شہر مشہد مقدس میں زیر تعلیم 4 علما جو پاکستان کے صوبے پنجاب سے اغواء ہوئے تھے، تاحال لاپتہ ہیں۔

شیعیت نیوز نے اس معاملے پر 20 اگست کو بھی خبر دی تھی لیکن تاحال ان شیعہ علما کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق، ان چاروں شیعہ علما کو پنجاب کے کاونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے مختلف شہروں سے اغوا کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق، پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 علما کرام سید عمران سجاد (چکوال) ، سید ذیشان گیلانی (محمود کوٹ مظفرگڑھ)، سید ثقلین نقوی (جنڈ اٹک) اور عقیل حسین خاں (سرگودھا) کے بارے میں اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ان کو گذشتہ چند ماہ سے اغواء یا حراست میں لیا گیا ہے اور تاحال ان کا پتہ نہ چل سکا کہ وہ کہاں ہیں؟

واضح رہے کہ یہ علما کرام ایران کے شہر مشہد مقدس میں زیر تعلیم تھے اور چھٹیوں کے لیے اپنے وطن پاکستان آئے تھے کہ اغواء کر لیے گئے۔

گرفتار یا اغوا ہونیوالے عالم دین مولانا سید عمران سجاد جنکا تعلق چکوال سے بتایا جاتا ھے کو 4 ماہ قبل اغوا کیا گیا تھا۔ ان کا تعلق شیعہ علماء کونسل سے بتایا جاتا ہے لیکن تاحال انکا پتہ نہ چل سکا۔

اسی طرح مولانا سید ذیشان گیلانی جن کا تعلق محمود کوٹ مظفرگڑھ پنجاب سے ہے ان کو لاپتہ ہوئے بھی 3 ماہ کا عرصہ گز چکا ھے لیکن تاحال ذرائع کے مطابق، ان کا بھی پتہ نہ چل سکا۔ مولانا ذیشان گیلانی وفاق علما شیعہ کے فعال رکن اور حافظ ریاض نقوی کے شاگرد بتائے جاتے ہیں۔

مولانا عقیل حسین خان سرگودھا سے تعلق رکھتے ھیں۔ گذشتہ 1 ماہ سے سرگودھا سے اغواء/ گرفتار ہیں۔ تاحال ان کی خیریت کے بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

مولانا عقیل حسین خان مجلس وحدت مشہد کے رکن بتائے جاتے ہیں۔

جبکہ مولانا ثقلین نقوی جو کہ جنڈ اٹک پنجاب کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔ ان کو بھی 3 ماہ قبل اغواء/ گرفتار کیا گیا تھا اور تاحال ان کا بھی پتہ نہ چل سکا۔

مولانا ثقلین بھی وفاق علماء شیعہ کے فعال رکن اور قبلہ حافظ ریاض اور قاضی کے شاگرد ھیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری