شام میں خانہ جنگی کے باعث 33 فیصد اسکول بند


شام میں خانہ جنگی کے باعث 33 فیصد اسکول بند

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق، شام میں جاری جنگ کی وجہ سے ہر 3 میں سے 1 اسکول بند ہو گیا ہے۔

تسنیم  نیوز ایجنسی کے مطابق، شام کی لڑائی نے تعلیمی اداروں کو تشویشناک حد تک متاثر کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق، شام میں جاری جنگ کی وجہ سے 33 فیصد اسکول بند ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے اسوقت سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 17 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

شام میں جاری لڑائی سے جہاں زندگی کے مختلف شعبے متاثر ہوئے  ہیں وہیں تعلیمی اداروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

اسی زمرے میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں شام میں اسکولوں کے بند ہونے کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں جن میں اسکولوں پر بمباری، بےگھر ہونے والے لوگوں کو پناہ دینا اور فوج کے زیر استعمال ہونا بنیادی وجوہات ہیں۔

واضح رہے کہ 2011 سے اب تک شام میں اسکولوں پر 4 ہزار حملے ہو چکے ہیں۔

شام میں یونیسیف کی نمائندہ ہنا سنگر نے بتایا کہ پچھلے 2 ہفتوں میں اسکولوں پر یا ان کے نزدیک ہونے والی بمباری  کے نتیجے میں 9 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والے مذکورہ بچوں میں سب سے کم عمر بچہ 5 سال کا تھا۔

ہنا سنگر نے اسکولوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو موت کا کنواں نہیں بلکہ ایک ایسی پرامن جگہ ہونی چاہیئے جہاں بچے محفوظ رہتے ہوئے تعلیم حاصل کر کے آگے بڑھ سکیں اور ترقی کرسکیں۔

انہوں نے تمام جنگجوؤں سے اپیل کی ہے کہ معصوم بچوں اور ان کے اسکولوں کو  شام  کی جنگ کا حصہ نہ بنائیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری