آل سعود کے اتحادیوں کی جانب سے مکہ پر میزائل داغنےکی تردید/ میزائل جدہ کی طرف داغا گیا ہے


آل سعود کے اتحادیوں کی جانب سے مکہ پر میزائل داغنےکی تردید/ میزائل جدہ کی طرف داغا گیا ہے

برطانوی وزارت خارجہ نے سعودی حکام کی جانب سے یمنی فورسز کے مکہ پر حالیہ میزائل حملے پر مبنی دعوے کی تردید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ میزائل جدہ کے ملک عبد العزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جانب داغا گیا تھا۔

خبررساں ادارے تسنیم نے رای الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانوی حکام نے بھی یمن پر حملہ آور سعودی حکام کے مکہ اور اسلامی مقدسات پر میزائل داغنے سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں برطانوی دفتر خارجہ نے اپنے ویب سائٹ پر جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ  انصار اللہ نے چند روز قبل یمن کے صوبہ "صعدہ" سے جدہ کے ملک عبد العزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لئے میزائل داغا تھا نہ کہ مکہ مکرمہ کو نشانہ بنانے، جیساکہ آل سعود دعویٰ کر رہی ہے۔

برطانیہ کی وزارت خارجہ نے اپنے اس بیان میں اپنے شہریوں کو سعودی عرب اور یمن کی سرحد کی طرف سفر کرنے سے گریز کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔

اس بیان میں آیا ہے کہ 27 اکتوبر کو انصار اللہ یمن کے زیر قبضہ علاقوں سے داغے جانے والے بیلیسٹک میزائل سے جدہ میں کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو ہدف بنایا گیا تھا جسے سعودی عرب کی فضائیہ کی طرف سے روک دیا گیا ہے۔

اس بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ سعودی حکام نے شمالی سرحدی علاقوں کو  حساس قرار دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ جو بھی ان علاقوں کے قریب جائیں گے، ان کو ایک ماہ جیل  اور 25 ہزار سعودی ریال جرمانہ کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فوجی اڈوں کے ساتھ ساتھ فوجی زون کے سیاحتی دوروں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے حال ہی میں مکہ سے  65 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک میزائل کو روک کر مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس دعوے کی انصار اللہ اور یمنی فوج نے سختی سے تردید کی ہے۔

انصاراللہ کے ترجمان عبدالسلام کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ نے سعودی حکام کی شکست پر پردہ ڈال کر عالم اسلام کے جذبات ابھارنے اور یمن پر مسلط کردہ جنگ کی حمایت میں اضافے کی غرض سے یمنی فوج پر بیت اللہ الحرام کی حرمت شکنی کرنے کے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔

ترجمان انصاراللہ نے سعودیوں کی اس حرکت کو ان کی شکست سے تعبیر کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی ذرائع ابلاغ کا میزائل لگنے کے مقام کو جدہ سے مکہ مکرمہ کی طرف تبدیل کرنے کا مقصد جہان اسلام کی رائے عامہ کو یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کے خلاف مشتعل کرنا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری