عمران خان کا یوم تشکر اور سیاسی رہنماوں کا ردعمل


عمران خان کا یوم تشکر اور سیاسی رہنماوں کا ردعمل

عمران خان کے دھرنے کو یوم تشکر میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر ملک کے سیاسی رہنماؤں نے کپتان خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ملک کے سیاسی حلقوں میں یو ٹرن کی شہرت رکھنے والے عمران خان نے اپنے حریفوں کے ساتھ ساتھ حلیفوں کو بھی ایک نیا موضوع دے دیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر ہونے والی سماعت کو اخلاقی فتح قرار دیتے ہوئے 2 نومبر کے دھرنے کو یوم تشکر میں تبدیل کردیا۔

ان کے اس فیصلے پر مختلف سیاسی رہنماؤں کے بیانات سے ناخوشی، مایوسی، تضحیک اور طنز عیاں ہے۔

عمران خان کے سیاسی حلیف پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمران خان کے فیصلہ تبدیل کرنے پر ردعمل دیا کہ اناللہ وانا الیہ راجعون۔

عمران خان کے اس فیصلے پر ان کی حیرانی/ مایوسی کا اندازہ ان کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت کیا کہوں، میرے پاس الفاظ ہی نہیں ہیں۔ 

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جب کہ  عمران خان پہلے مان جاتے تو اب تک احتساب ہوچکا ہوتا۔

سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یوم تشکر نہیں یوم تضحیک منانا چاہیے۔ جبکہ قوم یوم تشکر اس بات کا منائے کہ ادارے ایک مرتبہ پھر تباہ ہونے سے بچ گئے۔ سیاست میں کھلاڑیوں کی نہیں، سیاسی ورکرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ناچنے والے بچے سیاست کو نہیں سمجھتے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان سمجھ گئے تھے کہ وہ 10 لاکھ افراد جمع نہیں کر سکتے لہٰذا انہوں نے دھرنا منسوخ کر دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان نے اسلام آباد لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے غلطی کی اور یہ لفظ انھیں خود ہی مہنگا پڑ گیا۔

پانامہ لیکس کے حوالے سے معاملہ عدالت عظمیٰ میں جانے کے بعد احتجاج کا کوئی جواز باقی نہیں رہ گیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ ایک اور نیازی نے نومبر میں ہی ہتھیار ڈال دئیے۔ عمران خان کس چیز کا جشن منائیں گے۔ جی ٹی روڈ پر میچ فکس تھی۔ پی ٹی آئی کے کارکن سڑکوں پر مار کھاتے رہے جبکہ عمران خان پہاڑی سے ہی نیچے نہیں اترے۔ پی ٹی آئی والوں کو چاہیے کہ اب عمران خان کی تلاشی لیں۔

جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بہن آصفہ بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی کے فیصلے پر ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں دریا کو کوزے میں بند کرتے ہوئے عمران خان کو 'یوٹرن خان' قرار دیا۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ یہ حکومت کے اصولی مؤقف کی جیت ہے کیونکہ آج ہنگامہ کرنے والوں نے ناکام ہونے کے بعد مان لیا کہ فیصلہ دھرنوں اور ڈی چوک پر نہیں بلکہ عدالتوں میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کھلنڈرا پن ختم کریں، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ کیا جو مؤقف وزیراعظم نے اپنایا تھا تو پھر عمران خان کو یہ ہنگامہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

دوسری جانب، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کے سربراہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان کی جرأت اور بہادری کو سلام۔۔۔۔۔'۔

وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اپنا حصہ ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک پر ایک اور حملہ ناکام ہو گیا، مجھے اُمید تو کم ہے لیکن پھر بھی اُمید کرتی ہوں کہ وہ اس شرمندگی سے سبق سیکھیں گے۔

جبکہ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ کمیشن کا قیام اپوزیشن کا دیرینہ مطالبہ تھا جو پاکستان کے عوام کی جیت ہے اور مجھے امید ہے کہ نومبر کا مہینہ حکومت کا آخری مہینہ ثابت ہوگا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری