مسلمانوں کا قتل عام نائیجرین فوج کے ایجنڈے کا حصہ ہے


مسلمانوں کا قتل عام نائیجرین فوج کے ایجنڈے کا حصہ ہے

نائیجریا اسلامی تحریک نے گزشتہ دنوں اربعین مارچ میں حصہ لینے والے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کا قتل عام نائیجرین فوج کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، نائیجریا کی اسلامی تحریک نے گزشتہ دنوں اپنے ہی ملک کی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے سینکڑوں شیعہ مسلمانوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کا قتل عام نائیجرین فوج کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

اسلامی تحریک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریبا ایک سو سے زائد پولیس کے مسلح کارکنان نے پیر کے روز (14 نومبر) کو کانو شہر کے مضافات میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سو سے زیادہ مسلمان جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے، شہید کردئے۔

نائیجرین پولیس کی جانب سے ابھی تک شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی صحیح تعداد جاری نہیں کی گئی ہے اور ان میں سے زیادہ افراد کے اجساد نامعلوم مقام پر منتقل کر دئے گئے ہیں۔

بیان کے مطابق، اربعین ریلی گزشتہ سالوں کی مانند نہایت پرامن طریقے سے منعقد کی گئی تاہم تھوڑی دیر بعد پولیس کا ایک مسلح گروہ عزاداروں کے سامنے آگیا اور آنسو گیس شیلنگ شروع کردی۔

عوام کی بے انتہا شرکت کی وجہ سے لوگ آگے بڑھتے گئے تو پولیس نے براہ راست فائرنگ کا آغاز کردیا۔ پولیس اتنی اندھادھند فائرنگ کی کہ ان کے اپنے اہلکار بھی اپنی ہی گولیوں سے زخمی ہو گئے۔

اسلامی تحریک کے بیان کے آخر میں آیا ہے کہ عزاداروں نے پولیس سے درخواست کی کہ شہید ہونے والے افراد کے اجساد کو ان کے لواحقین کے حوالے کردیں۔

سانحے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ان کے نامعلوم مقام پر منتقل کئے جانے والے اجساد کے ایک ہی جگہ پر تدفین انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔

انہوں نے اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی کی آزادی کا بھی مطالبہ کیا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری