حزب اختلاف کی ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر کی حمایت اور وزیراعلیٰ کی سخت تردید


حزب اختلاف کی ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر کی حمایت اور وزیراعلیٰ کی سخت تردید

قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے سیکس سکینڈل سے متعلق ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر کی رپورٹ کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گینگ میں ملوث وزراء اور اراکین اسمبلی رعایت کے مستحق نہیں جبکہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے اس رپورٹ کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی جناب حاجی شاہ بیگ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکس سیکنڈل میں ملوث وزراء اور اراکین اسمبلی کی رعایت کے مستحق نہیں، یہ قومی مجرم ہیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائیگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکس سکینڈل میں ملوث حکومتی وزراء اور اراکین اسمبلی کا کڑے سے کڑا احتساب ہونا چاہئے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو اس حساس معاملے کو دبانے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے عیاش اور اوباش وزراء نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر شبیر سہام نے انکشاف کیا کہ گلگت بلتستان حکومت کے وزراء اور اراکین اسمبلی سیکس گینگ کو چلا رہے ہیں۔

اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد گلگت بلتستان کے مذہبی، سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور ان حلقوں کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ اس سکینڈل میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر شبیر سہام کو ڈرانے دھمکانے اور خبر کو چھپانے کے عوض بھاری رقوم کی پیش کش بھی کی جاچکی ہے۔

شبیر سہام کا کہنا ہے کہ وہ کسی کی دھونس دھمکیوں سے ہرگز مرعوب نہیں ہونگے۔

رکن صوبائی اسمبلی حاجی رضوان علی اور کیپٹن محمدشفیع نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ان معاملے کی شفاف انکوائری کیلئے کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیپٹن محمد شفیع نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائیں گے اور ان غیر اخلاقی کاروبار میں ملوث افراد کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دلوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑینگے۔

دوسری جانب حکومتی مشینری اپنے وزراء اور اراکین کو بچانے کیلئے سرگرم ہوچکی ہے۔

حکومتی ترجمان ایک طرف ڈیلی ٹائمز میں چھپنے والی خبر کو بے بنیاد قرار دے رہے تو دوسری طرف خبر کو لیک کرنے والے صحافی شبیر سہام کو ڈرا دھمکاکر معاملے کو دبانے کی سرتوڑ کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

اسی سلسلے میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سیکرٹریٹ نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے ڈیلی ٹائمز کے رپورٹر کی خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

فیض اللہ فرا ق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعلی اور ان کے حواریوں کے غیر اخلاقی اور ناقابل تردید آڈیوز اور ویڈیوز ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ کس منہ سے حکومتی اراکین پر بلاجواز تنقید کررہا ہے۔ موجودہ حکومت نے سابق وزیر اعلیٰ کے کرتوتوں پر مبنی پالیسی کو ختم کرکے خطے کی روایات کو نیا رنگ دیا ہے۔کرپشن کا خاتمہ کرکے میرٹ کی بلادستی کو یقینی بنایا ہے، مردہ منصوبوں پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا ہے، اربوں کے نئے منصوبوں اور سک پراجیکٹس پر کام تیزی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا ایک ایک وزیر اور معزز اراکین با کردار ہیں،کسی کو الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہے۔ سابق حکومت میں گلگت بلتستان کی عزت کو جرمنی سے لیکر اسلام آباد اور سکردو کے شاہ ولاز تک برباد ہوتی رہی ہے۔

حکومتی ترجمان نے واضح کیا کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ سابق وزیر اعلیٰ کی غیر اخلاقی حرکتوں اور رنگ رلیوں کو آڈیو اور ویڈو کی صورت میں سامنے لائیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ اپنی اوقات میں رہیں، ورنہ اس کے پانچ سالہ غیر اخلاقی تاریخ کو سامنے لائیں گے، سابق وزیر اعلی غیر اخلاقی حرکتوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلی ٹائمز کی خبرکی شان بین ہورہی ہے، ڈیلی ٹائمز کی رپورٹر کو چاہئے کہ وہ اپنی فالو اپ سٹوری کے ذریعے جلد از جلد ٹھوس ثبوت پیش کریں، حکومت کارروائی کرے گی، ورنہ پوری قوم کی امیج کو خراب کرنے والے رپورٹر کو قانونی کارروائی کے تحت گھسیٹ کر گلگت لے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سیکرٹریٹ کی پریس ریلیز پیش خدمت ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری