سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35 ارب کی مالی بدعنوانی کا انکشاف


سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35 ارب کی مالی بدعنوانی کا انکشاف

سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35 ارب کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے جو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ برائے مالی سال 16-2015 ء میں کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35 ارب کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے جو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ برائے مالی سال 16-2015 ء میں کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں ایک سال کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے 132 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشنز سمیت کوئی محکمہ ایسا نہیں جس میں کروڑوں یا اربوں روپے کی بے قاعدگی سامنے نہ آئی ہو۔

رپورٹ کے مطابق، مختص بجٹ سے 8 ارب روپے کے اضافی اخراجات کردیئے گئے اور سندھ حکومت 5 ارب روپے کے اخراجات کا ریکارڈ دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ 147 ملین روپے کے غیر ضروری اخراجات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق، محکمہ زراعت میں من پسند شگرملز کو نوازنے کے لیے 3 ارب روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی جبکہ بلڈوزر چلے بغیر 26 ملین روپے خرچ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ اوقاف میں درگاہوں، عرس کے نام پر قومی خزانے سے 51 ملین روپے کی خورد برد کی گئی۔

آڈٹ رپورٹ میں محکمہ توانائی میں بھی سنگین بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، تھرپارکر کی تحصیل ننگر پارکر میں آر او پلانٹس آپریشنل کئے بغیر لاکھوں روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ ٹیوب ویل کی خریداری کے منصوبے میں 62 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ من پسند کمپنیوں کو سیلز ٹیکس کاٹے بغیر ادائیگی کی گئی۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق، محکمہ ایکسائز پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں ناکام رہا اور ایک کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا جبکہ پروفیشنل ٹیکس، انفرااسڑیکچر کی مد میں سرکار کو 25کروڑ روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری