جھنگ کے ضمنی انتخابات؛ تکفیری رہنما کی جیت پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا ردعمل


جھنگ کے ضمنی انتخابات؛ تکفیری رہنما کی جیت پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا ردعمل

جھنگ کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے جہاں پوری پاکستانی قوم کو حیران کیا ہوا ہے وہیں پاکستان کی سیاسی مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے بھی اس موقع پر ملا جلا ردعمل میں دیکھنے میں آرہا ہے،

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، جھنگ کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے جہاں پوری پاکستان قوم کو حیران کیا ہوا ہے وہیں پاکستان کی سیاسی مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے بھی اس موقع پر ملا جلا ردعمل میں دیکھنے میں آرہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے یہ نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے تو کوئی کہہ رہا ہے کہ مسرور نواز جھنگوی کی جیت نے نیشنل ایکشن پلان کو قبر میں اتار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے نے مسرور نواز جھنگوی کی جیت پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات کے ساتھ ساتھ مسرور نواز جھنگوی کا مختصر تعارف بھی اپنے قارئین کیلئے پیش کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹوئٹر پیغام میں مسرور نواز جھنگوی کی جیت کو نیشنل ایکشن پلان کے جنازے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسندانہ اور فرقہ پرستانہ خیالات کے حامل شخص کی کامیابی سے قومی ایکشن پلان ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر جزوی عملدرآمد کے باعث جھنگ کے ضمنی الیکشن میں کالعدم تنظیم کی کامیابی لمحہ فکریہ ہے، فورتھ شیڈول کے حامل شخص کو الیکشن لڑنے اجازت دینا نیشنل ایکشن پلان کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بنایا جانے والا نیشنل ایکشن پلان جھنگ الیکشن کے بعد اپنی افادیت مکمل طور پر کھو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح تکفیری اور انتہا پسند عناصر کو الیکشن جتوا کر اسمبلیوں میں لایا جاتا رہا، تو پھر دہشت گرد آزاد اور عام شہری اپنے گھروں میں مقید دکھائی دیں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ تکفیری جماعت کے رہنما کی ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد حکومت کو چاہیئے کہ نیشنل ایکشن پلان سے دستبرداری کا اعلان کرے۔

ایم کیو ایم ہی کی رکن اسمبلی ثمن جعفری کا کہنا تھا کہ جس جس نے بھی سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر تکفیری جماعت کے رہنما کی جیت میں اپنا کردار ادا کیا، وہ سب نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔

سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا ہے کہ مسرور نواز جھنگوی کی جیت میں پیپلز پارٹی کا بھی اہم کردار ہے، پیپلز پارٹی اور سپاہ صحابہ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

مسلم لیگ نواز کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جن لوگوں نے مسرور نواز جھنگوی کو ووٹ دیئے ہیں ان سے کہوں گا کہ آپ نے نادانی میں جو کام کیا ہے اس کا اندازہ شاید آپ کا آج نہ ہو مگر ٹھیک دو ماہ آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ آپ نے جھنگ شہر اور اپنے ملک کی کتنی بڑی بدنامی کرائی ہے، اللہ آپ کی ہدایت کرے۔ اور جن لوگوں نے مسرور نواز جھنگوی کے مدمقابل آزاد ناصر انصاری کو ووٹ دیا ان کا بہت بہت شکریہ، ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں۔

مسرور نواز جھنگوی کا تعارف:

مسرور نواز جھنگوی کے والد مولانا حق نواز جھنگوی نے 1985ء میں سپاہ صحابہ کے نام سے ایک فرقہ پرست تنظیم بنائی تھی، جو ملک میں شیعہ آبادی کیخلاف نفرت پھیلانے کے علاوہ ان پر حملوں میں بھی ملوث تھی۔ اسی کی چھتر چھایا میں ملک اسحاق، ریاض بسرا اور اکرم لاہوری جیسے دہشتگرد پروان چڑھے تھے۔ جنہوں نے دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے متعدد واقعات میں ملوث گروہ لشکری جھنگوی منظم کیا۔ یہی گروہ لشکری جھنگوی العالمی کے نام سے اب داعش کیساتھ تعاون کر رہا ہے اور بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملوں میں ملوث تھا۔ اس پس منظر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اب پنجاب اسمبلی کا رکن منتخب ہوا ہے۔

اگرچہ مسرور نواز جھنگوی پر دہشتگرد حملوں کے سلسلہ میں کوئی الزام عائد نہیں، لیکن مسرور نواز بھی اپنے باپ حق نواز کی طرح ویسے ہی نظریات اور مذہبی عقائد کا پرچار کرتا ہے، جس میں دوسرے عقائد کو مسترد کرتے ہوئے ناقابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ اسی مزاج کو ختم کرنے کیلئے قومی ایکشن پلان پر اتفاق رائے کیا گیا تھا، لیکن اس مزاج کے حامل لوگ ملک کے نظام میں علی الاعلان انتخاب جیتنے اور حکومت کے منصوبوں کا مذاق اڑانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری