پانامہ لیکس؛ مالی بدعنوانی اسکینڈل پر عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا امکان


پانامہ لیکس؛ مالی بدعنوانی اسکینڈل پر عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا امکان

پانامہ پیپرزلیکس مالی بدعنوانی اسکینڈل پر عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا امکان، سپریم کورٹ نے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز لیکس مقدمے کی سماعت کے دوران فریقین سے کہا ہے کہ وہ اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام پر متفق ہوجائیں تاکہ ایک جج کی سربراہی میں مالی بدعنوانی کے الزامات کی تحقیات کی جاسکیں۔ عدالتی تحقیقاتی کمیشن تحقیقات کے دوران کسی کو بھی طلب کرسکتا ہے۔

بدھ کے روز پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ عمران خان کی تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے انچارج وکیل نعیم بخاری نے جو دستاویز پیش کی ہیں وہ انٹرنیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی گئی ہیں۔ ان دستاویزات کو شواہد کے طور پر عدالت قبول نہیں کرسکتی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے جو سوالات کیے ہیں، وزیر اعظم کے وکیل نے ان کے جوابات نہیں دیے ہیں۔

دوسری جانب عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے بارے میں جواب دینے کے لیے نعیم بخاری نے ایک دن کی مہلت مانگ لی ہے۔ نوازشریف کی قانونی ٹیم بھی مشاورت کے بعد جواب دے گی۔ البتہ جماعت اسلامی نے اس مجوزہ عدالتی کمیشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اس کے ٹرمز آف ریفرنس بھی عدالت خود ہی وضع کرے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری