فصل کو نقصان: قطری شکاریوں کےخلاف کسانوں کا احتجاج


فصل کو نقصان: قطری شکاریوں کےخلاف کسانوں کا احتجاج

قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے تلور کے شکار کے دوران مبینہ طور پر فصل کو نقصان پہنچانے پر احتجاج کے دوران چنے کے کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوگئی۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے ڈان کے حوالے سے بتایا ہے کہ قطری سے آنے والے عرب شکاریوں کےخلاف کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔

قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے تلور کے شکار کے دوران مبینہ طور پر فصل کو نقصان پہنچانے پر احتجاج کے دوران چنے کے کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوگئی۔

کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ پنجاب کے ضلع بھکر کی تحصیل مانکیرا کے علاقے ماہنی میں ہوئی۔

لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات کے بعد مظاہرین ماہنی کے علاقے میں جمع ہوئے اور عرب شکاریوں کے کیمپس کی طرف مارچ شروع کیا، تاہم پولیس نے انہیں کیمپس تک پہنچنے سے قبل ہی روک دیا۔

پولیس نے مظاہرین سے کہا کہ وہ پرامن طور پر منتشر ہوجائیں، لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے کے بجائے شکاریوں سے فوری علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عرب شکاری پورے سیزن کے دوران پیدا ہونے والی فصل کو تباہ کر رہے ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے دوبارہ کیمپس کی طرف مارچ پر پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں۔

اس موقع پر مظاہرین نے شکاریوں اور حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

بعد ازاں مانکیرا کے اسسٹنٹ کمشنر محمد مصطفیٰ موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے مذاکرات کیے۔

مذاکرات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کا وفد شاہی خاندان کے افراد سے ملاقات کرے گا، جس میں طے کیا جائے گا کہ آیا یہ مسئلہ معاوضے کی ادائیگی کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ چنے کی فصل وہ واحد فصل ہے جو علاقے کی ریتیلی مٹی کے لیے مناسب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب معززین کی جانب سے علاقے میں تلور کا شکار ایک دہائی سے زائد عرصے سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات کے شکاری ہماری فصلوں کو کم نقصان پہنچاتے تھے اور ان کی جانب سے متاثرہ کسانوں کو اچھا معاوضہ ادا کیا جاتا تھا، جبکہ قطری شکاریوں کی جانب سے صرف چند کسانوں کو برائے نام معاوضہ ملتا ہے۔‘

احتجاج کرنے والے شخص نے کہا کہ ’گزشتہ سال بھی جب قطری شکاریوں کے خلاف احتجاج کیا گیا تو انہوں نے علاقے میں ہسپتال اور اسکول تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پہل نہیں کی گئی۔‘

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) خالد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ’فصل کو پہنچنے والا نقصان اتنا زیادہ نہیں ہے، جتنا دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ مقامی کسان شاہی خاندان کے افراد سے معاوضہ حاصل کرنے کے لیے ان کے خلاف مظاہرہ کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عرب شکاریوں نے علاقے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری