پاک-بھارت تعلقات کی بہتری میں میڈیا کا مثبت کردار


پاک-بھارت تعلقات کی بہتری میں میڈیا کا مثبت کردار

پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے دونوں ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ تعلقات میں بہتری کے سلسلے میں میڈیا کے کردار کے لیے ایک ضابطہ اخلاق تیار کریں۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے ڈان نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے زیر اہتمام "پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے میں میڈیا کے کردار اور غربت پر کس طرح قابو پایا جائے" کے موضوع پر دونوں ممالک کے نمائندوں کا پانچواں اجلاس 11 دسمبر کو دبئی میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین، پنجاب اور سندھ اسمبلی کے اراکین اور پاکستانی صحافیوں نے شرکت کی جب کہ بھارت کی دہلی، ہریانہ اور راجستھان اسمبلیوں کے اراکین اور بھارتی صحافیوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں شریک ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتر بنانےمیں میڈیا مثبت کردار ادا کرسکتا ہےاور میڈیا کے مثبت کردار کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی تیاری کی ذمہ داری دونوں ممالک کے منتخب نمائندوں پرعائد ہوتی ہے۔

اجلاس میں شریک نمائندوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کا واحد ذریعہ مذاکرات ہی ہیں، شفاف اور مسلسل مذاکرات ہی تنازعات کی جگہ لے سکتے ہیں، جس طرح دونوں ممالک نے 1997 اور 2015 میں مسائل کو محسوس کرتے ہوئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا۔

کانفرنس کے شرکاء نے بھارت میں ہونے والی حالیہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بین الریاستی تعلقات اور سفارتی پروٹوکول پر غور کیے جانے کی ضرورت ہے اور اسی طرح ذرائع ابلاغ کو بھی کسی رکاوٹ کے بغیر تمام معاملات تک رسائی دینے کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں رواں برس 10 مارچ 2016 کو دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے پر بھی گفگتو کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کا میڈیا منفی اور سنسنی خیز رپورٹنگ سے گریز کرتے ہوئے بہتر اور مثبت رجحانات کو فروغ دینے کے لیےکام کرے گا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آزادانہ اور منصفانہ رپورٹنگ کے لیے لازمی ہے کہ دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ کے درمیان مذاکرات کے لیے میڈیا مالکان، ذرائع ابلاغ کی تنظیمیں اور صحافی اپنا کردار ادا کریں۔

اجلاس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ پاکستان اور ہندوستان کے صحافیوں کو ویزا حاصل کرنے سمیت دیگر مسائل کا سامنا رہتا ہے، اس لیے دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ کو ایک دوسرے کے ممالک میں رپورٹرز مقرر کریں۔

غربت کے حوالے سے شرکاء کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں غربت کے پیچھے مختلف وجوہات ہیں اور بڑھتی ہوئی غربت کے باعث دونوں ممالک عدم استحکام کا شکار ہیں۔

اجلاس کے شرکاء کے مطابق انہیں یقین ہے کہ آبادی کو کنٹرول کرنے اور غربت کو کم کرنے سے پاک-بھارت تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستانی وفد کی سربراہی سابق سینیٹرجاوید جبار نے کی، وفد میں سینیٹر سسی پلیجو، ایم این اے عارف علوی، طلال چوہدری، شفقت محمود، شائستہ پرویز، پنجاب اسمبلی کی ایم پی اے عائشہ جاوید، ملک محمود احمد خان، ڈاکٹر مراد راس، نبیلہ حاکم علی جب کہ سندھ اسمبلی کی رکن مہتاب اکبر راشدی اور سینیئر صحافی غازی صلاح الدین شامل تھے۔

بھارتی وفد کی سربراہی سابق وزیر مملکت مانی شنکر آئر، ایم ایل اے آدرش شاستری، راجندر نگر، وہیش راوی اور دہلی اسمبلی کے رکن وجیندر گارج وجے، راجستھان اسمبلی کے نند کشور مہاریہ، ہریانہ اسمبلی کے پرمندر سنگھ ڈھول جب کہ اے ایس پنیرسیلون، جیوتی کمال اور دیگر صحافیوں نے شرکت کی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری