ایران کے خلاف پابندیوں کی تجدید پر اوباما دستخط نہ کرے تب بھی ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے


ایران کے خلاف پابندیوں کی تجدید پر اوباما دستخط نہ کرے تب بھی ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے

روزنامہ کیھان کے ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ صدر روحانی ایٹمی معاہدے کی ذمہ داری کو دوسروں کی گردن پر ڈال کر خود کو بری کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ اس سے پہلے ایٹمی معاہدے کی تمام تر ذمہ داری اپنے ہی ذمے لے چکے ہیں۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، روزنامہ کیھان کے ایڈیٹر حسین شریعتمداری کا تسنیم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں جب تک ایران کے خلاف پابندیوں میں توسیع سے متعلق کاغذات پر اوباما دستخط نہیں کریں گے تب تک ایٹمی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہے! لیکن میرے خیال میں ایران کے خلاف پابندیوں کی تجدید کا بل پاس کرنا ہی ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے چاہے اوباما دستخط کرے یا نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کا معاہدہ ہوگیا تھا کہ ایران کے خلاف کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہ کی جائے، اب امریکیوں نے ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کیا ہے یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

شریعتمداری کا کہنا تھا ممکن ہے کہ امریکی صدر ایران کے خلاف پابندیوں میں توسیع سے متعلق بل پر دستخط نہ کرے اور اپنی اختیارات کو بروے کار لاتے ہوئے 3 سے 6 مہینوں تک اس مسئلے کو ٹال دے، لیکن اس مدت کے گزرنے کے بعد کیا ہوگا؟ ایران کے خلاف پابندیوں کا اجرا ہوگا یا نہیں؟ اس سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کو امریکہ کے مقابلے میں بہت جلد اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔

روزنامہ کیھان کے چیف ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ صدر روحانی ایٹمی معاہدے کی ذمہ داری دوسروں کی گردن پر ڈالنا چاہتے ہیں،حالانکہ وہخود کئی مرتبہ اعلان کرچکے ہیں  کہ ایٹمی معاہدے کی تمام تر ذمہ داری میری ہے۔

شریعتمداری نے مزید کہا کہ حکومت نے امام خامنہ ای کی ھدایات پر صحیح معنوں میں عمل نہیں کیا ہے جس  کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

حکومت کو اس لائن پر چلنا چاہئے تھا جو لائن رہبر معظم انقلاب نے دیا تھا، حکومت رہبر کے دکھائے ہوئے راستے سے ہٹ گئی ہے اور ایران کو یہاں پہنچا دیا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری