فاٹا کو وقت ضائع کئے بغیر خیبرپختونخوا میں ضم کیاجائے


فاٹا کو وقت ضائع کئے بغیر خیبرپختونخوا میں ضم کیاجائے

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی نے اس بیان کے ساتھ کہ کپتان مستقل مزاج نہیں، آئے روز موقف پر موقف بدل لیتے ہیں اور ان کی باتوں پر کسی کو اعتبار نہیں، کہا کہ فاٹا کو وقت ضائع کئے بغیر خیبرپختونخوا میں ضم کیاجائے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی نے کہاہے کہ فاٹا کووقت ضائع کئے بغیر خیبرپختون خوا میں ضم کیاجائے،کپتان مستقل مزاج نہیں، آئے روز موقف پر موقف بدل لیتے ہیں ان کی باتوں پر کسی کو اعتبار نہیں پختون قوم پی ٹی آئی کی تبدیلی دیکھ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پختون قوم کو مزید سبز باغات دکھا کر ورغلایا نہیں جاسکتا۔ 2018 اے این پی کا سال ہوگا۔

وہ جمعہ کے روز یونین کونسل مہو ڈھیری میں شمولیتی اجتماع سے خطا ب کررہے تھے جس میں مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

امیر حیدر خان ہوتی نے پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کو ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارک باد دی۔

اے این پی کے صوبائی صدر نے اس موقع پر کہا کہ کپتان وزیراعظم بننے کے لئے بے تاب ہیں اور پنجاب کی سیاسی کشتی میں مصروف ہیں انہیں خیبرپختونخوا کے مسائل سے کوئی دلچسپی ہیں وہ دھرنے صرف اور صرف وزیراعظم کا خواب پورا کرنے کے لئے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے خیبرپختونخوا کے عوام نالاں ہوچکے ہیں کیونکہ پختون قوم کے ساتھ جتنے بھی وعدے کئے گئے تھے ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا اور اب پختون قوم مزید عمران خانی کے حق میں نہیں بلکہ وہ باچاخانی چاہتی ہے۔

امیرحیدر خان ہوتی نے مزید کہا کہ وہ پختون قوم کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے مشن پر نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی پختون قوم کی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے ہمارا مقصد اقتدار نہیں پختونوں کے حقوق کا حصول ہے۔

انہوں نے کہا کہ پختون قوم بیدار ہوچکی ہے۔ باچاخان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان نے پختونوں کے باہمی اتفاق اور اتحاد کے لئے جو جدوجہد شروع کی تھی اب وہ تحریک رنگ لے آئی ہے۔ 2018کے انتخابات میں کامیابی اے این پی کی ہوگی اور تمام صوبے کے اختیارات بنی گالہ سے واپس لے کر دم لیں گے۔

امیرحیدر خان ہوتی نے کہا کہ وفاقی حکومت وقت ضائع کئے بغیر قبائلی عوام کے امنگوں کے مطابق فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرے اور اس سلسلے میں تاخیری حربے استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ مرکزی اورصوبائی حکومتوں کو صوبے اور فاٹا کے معاملات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دور حکومت میں مرکز سے 110 ارب بقایاجات وصول کئے صوبے کو نام کی شناخت دی گلی گلی اور قریہ قریہ ترقیاتی منصوبے جاری تھے۔ مردان میں ہسپتالوں، اسکولوں، سڑکوں کے ساتھ ساتھ مساجد اور عیدگاہوں کی خدمت کا سلسلہ جاری تھا جبکہ موجودہ حکومت سے نئے منصوبے شروع کرنا تو درکنار پرانے منصوبے مکمل نہیں ہورہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگائی جارہی ہیں تاہم پختون عوام نام نہاد تبدیلی والوں کی اصلیت جان چکے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری