ملک کے حالات بہتر بنانے کے لئے مسلکی اختلافات سے نکلنا ہوگا


ملک کے حالات بہتر بنانے کے لئے مسلکی اختلافات سے نکلنا ہوگا

بادشاہی مسجد لاہور کے پیش امام مولانا عبدالخبیر آزاد نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین پر تاکید کی اور کہا: "میں ضروری سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں ان مسائل سے نکلنا ہوگا تاکہ ملک کے حالات بہتر ہوسکیں۔"

تسنیم خبر رساں ادارہ: بادشاہی مسجد  لاہور کے پیش امام مولانا عبدالخبیر آزاد سے حالات حاضرہ پر مفصل گفتگو ہوئی جو انٹرویو کی صورت میں حاضر خدمت ہے

تسنیم نیوز:رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات تمام مسالک کے لئے نقطہ اشتراک ہے۔ تمام مسالک میں باہمی اتحاد اور ہمدلی کیسے ممکن ہے؟

عبدالخبیر آزاد: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو خدا نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا اور تمام انسانیت کے لئے رہبر و رہنماء ہیں آپ نے انسانیت کو تاریکوں سے اٹھا کر اجالا عطا کیا جہاں جہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کردار، سیرت اور گفتار پہنچتے گئی وہاں وہاں پر اجالے آتے گئے جس نے اس کو سمجھ لیا کامیاب ہوگیا جس نے نہ سمجھا وہ برباد ہوگیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے۔ تم میں سے بہترین مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ ، زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت کو اپنایا جائے۔ باہمی اتحاد کی ضرورت ہے فرقہ واریت ایک ناسور ہے جس نے ہماری جڑوں کو کھوکھلا کیا ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ مہراب و ممبر، قوم سمیت ہر شخص کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں پیدا ہونے والے مسائل جن میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے اس کی بنیادی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت طیبہ سے دوری ہے۔ اگر مسلمان ان کی سیرت پر عمل کرتے تو اس قدر زوال پذیر نہ ہوتے۔ جلوس و میلاد عقیدت کا محور و انداز ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سوال یہ ہے کہ تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل پیرا ہیں کہ نہیں؟ اگر عمل پیرا ہیں تو دنیا آخرت سنور جائے گی۔ مولانا اشرف تھانوی نے خوب کہا تھا کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہ کسی کے مسلک کو چھیڑو نہ، جب ہم کسی اور کے مسلک کو چھیڑتے ہیں تو مسائل جنم لیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کسی کے ساتھ ایسی بات نہ کریں جو کسی کی دل آزاری کا باعث بنے۔ بدقسمتی سے آج مقررین میں کچھ مقرر خطاب کے دوران مجمع میں آگ لگا جاتے ہیں تو کوئی جوڑ کر جاتا ہے۔ اگر ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کریں گے تو مصیبتیں ہونگی، ماہ ربیع الاول امت میں اتحاد کا درس دیتا ہے تاکہ سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل پیرا ہوسکیں۔

تسنیم نیوز: تکفیر کے معاملے پر کیا کہتے ہیں، ابھی تکفیر جاری ہے، کیا سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے کو روکنا چاہیے اور ایسے کیا اقدامات کئے جائیں، جن سے یہ سلسلہ رک سکے؟

عبدالخبیر آزاد: متحدہ علماء بورڈ بنایا گیا ہے جس میں مسالک حصہ ہیں۔ مسئلہ تکفیر کے حل کے لئے اس موضوع کو زیر بحث لایا جارہا ہے کہ ایسا لٹریچر جو دل آزاری کا باعث بنتا ہے یا ایک دوسرے کو کافر کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی اس طرح کا عمل کرتا ہے اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اگر کوئی تبرا بازی کرتا ہے تو اس کے لئے ضابطہ اخلاق طے کیا جارہا ہے جس میں اہلبیت کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رجی اللہ تعالیٰ عنہ اور بزرگان دین کا تقدس شامل ہے جو اگلے چند دنوں میں وزیراعلیٰ شہباز شریف علماء کے ساتھ کثیر مجمع میں اعلان کریں گے۔ ضابطہ اخلاق پر دستخط تمام مسالک کے ہوچکے ہیں۔ مولانا فضل الرحیم چیئرمین بورڈ ہیں میں ضروری سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں ان مسائل سے نکلنا ہوگا تاکہ ملک کے حالات بہتر ہوسکیں۔

تسنیم نیوز: تو پھر پاکستان میں شیعہ سنی وحدت میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے کونسی بیرونی طاقتیں ملوث ہیں؟

عبدالخبیر آزاد: گزشتہ روز انڈیا کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ پاکستان کو مذہبی گروہ ہی تباہ کر دیں گے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان تمام معاملات کے پیچھے بھارت ملوث ہے۔ بھارت کی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہونگی پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ تمام مذہبی گروہ محب وطن ہیں اور ملک عزیز پاکستان کو دوسری چیزوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ مسلک میں اختلاف ختم کرنا ممکن نہیں لیکن مشترکات پر اتفاق کیا جاسکتا ہے۔

تسنیم نیوز:راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیشنل ایکشن پلان کو ختم کرنے کے اشارے کئے جارہے ہیں کیا راحیل شریف صاحب کے ساتھ پلان بھی رخصت ہوگیا؟
عبدالخبیر آزاد:
نیشنل ایکشن پلان پاکستان کے لئے بنا تھا راحیل شریف کے لئے نہیں۔ اس میں پاکستان کا استحکام شامل ہے راحیل شریف نے اس پر جس طرح سے کام کیا تو پاکستانی قوم کی طرف سے محبتیں بھی انہوں نے دیکھی ہیں۔ آج اگر ہم شہری سکھ کا سانس لے رہے ہیں اس کی وجہ بھی نیشنل ایکشن پلان ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ نئے آرمی چیف قمر باجوہ بھی پاکستان کی بقاء کا ضامن نیشنل ایکشن پلان پر عمل کریں گے۔ حکومت بھی امن چاہتی ہے۔

تسنیم نیوز:نیشنل ایکشن پلان کے باوجود شاہ نورانی دربار سمیت دیگر مذہبی مقامات پر دھماکے کس کی ناکامی ہے؟

عبدالخبیر آزاد: دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ نیشنل ایکشن پلان سے قبل اور اب یہ شدت پسند بہت ہی کم رہ گئے ہیں جو پلان کی کامیابیاں ہیں۔ آرمی پبلک جیسے سانحات میں قیمتی جانوں کا ضیاء قوم کے لئے قربانیاں تھی انشاء اللہ ملک میں جلد امن ہوگا۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری