گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے عوام کو سخت مایوسی


گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے عوام کو سخت مایوسی

ترجمان مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کا گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام کو سخت مایوسی ہوئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے قائدین جب گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں تو یہاں کے عوام کو آئینی حقوق دینے کی باتیں کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ جناب رضا ربانی کا گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام کو سخت مایوسی ہوئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے قائدین جب گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں تو یہاں کے عوام کو آئینی حقوق دینے کی باتیں کرتے ہیں۔گلگت بلتستان کے انتخابات کے دوران یہی قائدین جی بی کے عوام کے حقوق کے بارے میں بلند بانگ دعوے کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ہو یا پیپلز پارٹی دونوں جماعتیں گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔ یہ دونوں جماعتیں قطعی طور پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق دینے کیلئے تیار نہیں۔ جب بھی کسی اہم فورم پر ڈی بیٹ ہوتی ہے تو ان دونوں جماعتوں کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیکر حقوق سے محروم رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہوتے ہیں اور یہی باتیں یہاں کے عوام ایک عرصے سے سنتے چلے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو صوبے کا آئینی سٹیٹس دلوانے کی باتیں کررہی ہے جبکہ ان کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ گردانتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کو اپنے اس دوغلاپن سے نکل کر عوام کے سامنے اپنی پوزیشن کو واضح کرنا پڑی گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ہی گلگت بلتستان کے عوام کے استحصال کے ذمہ دار ہیں جو کہ اس علاقے میں محض اپنے مفادات کیلئے اعلانات تو کرتے ہیں لیکن جب بھی کسی بڑے فورم پر بات ہوتی ہے تو یو ٹرن لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام ان دونوں جماعتوں کی پالیسیوں کو سمجھ چکے ہیں اور اگلے الیکشن میں مسلم لیگ کا وہی حشر ہوگا جو حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کا تعین نہ کیا گیا تو اس علاقے میں بننے والے تمام میگا پراجیکٹس بھی خطرے سے دوچار ہونگے۔

ترجمان وحدت مسلمین نے کہا کہ یہ عجیب منطق ہے کہ علاقے میں بننے والے پراجیکٹس غیرمتنازعہ ہوتے ہیں اور اسی علاقے میں رہنے والے عوام متنازعہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ حکمران علاقے کی آئینی حیثیت کا تعین کریں ورنہ جتنی دیر کرینگے اسی حساب سے قیمت چکانا پڑے گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری