سعودی حکومت نے یمن میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کرنے کا اعتراف کرلیا


سعودی حکومت نے یمن میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کرنے کا اعتراف کرلیا

آل سعود نے اعلان کیا ہے کہ یمن میں اب برطانوی ساخت کے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا جائےگا۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہےکہ  یمن کے خلاف جاری جنگ کو 20 مہینے کا وقت گزر چکا ہے اور اب تک ہزاروں بے گناہ نہتے یمنی خاک وخون میں غلطاں ہوچکے ہیں۔

ریاض حکومت نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ اب یمن میں برطانوی ساخت کے کلسٹر گولہ بارود کا استعمال نہیں کیا جائےگا۔

برطانوی رہنما مائیکل فالون نے یمن کے نہتے شہریوں کے خلاف سعودی عرب کی طرف سے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی اتحادی فوج نے یمن کے خلاف برطانوی ساخت کے کچھ ممنوعہ بموں کا استعمال کیا ہے۔

واضح رہے  کہ برطانیہ کلسٹر گولہ بارود اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کی بین الاقوامی کنونشن کی تنظیم میں شامل ہے اور کسی بھی قسم کے ممنوعہ ہتھیار استعمال نہ کرنے کا عہد کیا ہوا ہے۔

مئی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ سامنے آنےکے بعد لندن نے یمن میں سعودی عرب کے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے یا نہ کرنے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

دوسری طرف ریاض حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اتحادی فوج نے بی ایل 755 نامی ممنوعہ بموں کا استعمال روک دیا ہے اور اس بارے میں باقاعدہ طور پر برطانوی حکومت کو بھی اطلاع دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آل سعود نے یمن کے خلاف پہلی بار ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

سعودی فوج کے اعلیٰ اہلکار جنرل احمد العسیری نے العربیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی اتحادی فوج نے بی ایل 755 نامی بموں کو محدود پیمانے پر یمن کے خلاف استعمال کیا ہے۔

سعودی جنرل کا کہنا ہے کہ ان بموں کو شہری آبادی پر نہیں گرایا ہے جبکہ ان کا استعمال صرف یمن کے عسکری اور فوجی علاقوں میں کیا گیا ہے۔

سعودی جنرل کا کہنا ہےکہ سعودی عرب نے ان بموں کا استعمال کرکے قانونی خلاف ورزی نہیں کی ہے کیونکہ سعودی عرب ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف بنائی جانے والی بین الاقوامی کنونشن کا حصہ نہیں ہے۔

سعودی فوجی افسر کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ نے ان بموں کو 1980 میں فروخت کیا تھا جبکہ ممنوعہ ہتھیار استعمال نہ کرنے کا معاہدہ 2008 میں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ کلسٹر بموں میں ذیلی دھماکا خیز مواد موجود ہوتا ہے، جو کبھی کبھی فوری طور سے نہیں پھٹتا بلکہ بارودی سُرنگ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ نہ پھٹنے والا بارودی مواد بعد ازان ہلاکتوں اور معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔

ان ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی 2008ء میں ایک معاہدے کے تحت پابندی عائد کر دی گئی تھی جسے 116 ممالک نے منظور کیا تھا۔ تاہم ان ممالک میں سعودی عرب، امریکا اور اُس کے اتحادی شامل نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ انہیں صنعاء میں کلسٹر بموں کے استعمال کے بارے میں تشویشناک رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی اتحادی فوج کے یمن میں وحشیانہ حملوں سے اب تک 10 ہزار سے زائد شہید اور 37 ہزار شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری