بھارتی فلم کی نمائش پر پابندی اٹھانے پر سید نور کی تنقید


بھارتی فلم کی نمائش پر پابندی اٹھانے پر سید نور کی تنقید

دو ماہ کے وقفے کے بعد پیر سے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر عائد 'خود ساختہ پابندی' کو اٹھا لیا گیا ہے جس پر پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں اارے تسنیم کے مطابق، دو ماہ کے وقفے کے بعد پیر سے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر عائد 'خود ساختہ پابندی' کو اٹھا لیا گیا ہے۔

ڈان نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ جو پہلی بولی وڈ فلم نمائش کے لیے پیش کی گی وہ 2016 کی فریکے علی ہے جس کی کاسٹ میں نواز الدین صدیق، ارباز خان اور ایمی جیکسن شامل ہیں۔

ستمبر میں پاکستان فلم انڈسٹری نے بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کی تھی جو کہ انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کا ردعمل تھا۔

پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید نور نے بھارتی فلموں کی نمائش کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک کمرشل اقدام ہے جو حب الوطنی کے منافی ہے، جب حکومت نے سرکاری طور پر بھارتی مواد پر پابندی عائد کررکھی ہے تو سینما مالکان اس حقیقت کا احساس کیوں نہیں کرتے، اس حوالے سے کوئی یکساں پالیسی نہیں، میں جاننا چاہتا ہوں کہ کس نے بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کی اور کس نے اسے اٹھایا۔

پاکستان فلم ایگزیبیٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین زوریز لاشاری نے تصدیق کی کہ پیر سے بھارتی فلموں کی نمائش ہوگی ' یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے جو کہ دیگر فلم اسٹیک ہولڈرز اور سینمالکان کی مشاورت سے کیا گیا'۔

فلمی حلقوں کے مطابق پاکستان بھر میں سینما مالکان کو بھارتی فلموں کی نمائش روکنے کے نتیجے میں 15 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا جبکہ لگ بھگ سو ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

پاکستانی فلم ڈائریکٹر شہزاد رفیق بھارتی فلموں کی نمائش کے حق میں رائے رکھتے ہیں ، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلمیں جن میں ان کی اپنی فلم سیلوٹ بھی شامل ہے، کو عوام کی جانب سے اچھا ردعمل نہیں ملا 'میری رائے میں باکس آفس کو بند نہیں کیا جانا چاہئے'۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی فلمی ناظرین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مقامی فلمیں نہیں دیکھیں گے 'حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلموں میں تمام مصالحے موجود تھے، بلائنڈ لو ایک کمرشل فلم تھی، سیلوٹ میں حب الوطنی کو پیش کیا گیا، یہاں سماجی موضوعات پر بھی فلمیں موجود ہیں مگر عوامی ردعمل مایوس کن تھا'۔

فلمساز، اداکار اور ڈائریکٹر جاوید شیخ نے کہا یہ بہت سادہ بات ہے، فلم پاکستانی ہو یا بھارتی، اگر اس میں صلاحیت ہے تو اسے سینماﺅں میں دکھایا جانا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلموں ایکٹر ان لاءکے کراچی میں سولہ جب کہ جانان کے بارہ شوز ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی فلم انڈسٹری معیاری فلمیں بنا رہی ہے، میں اپنی نئی فلم وجود پر کام کررہا ہوں، مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ اگر میری فلم کے مقابلے میں کسی بڑے بینر کی بھارتی فلم کی نمائش کی جائے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری