فلسطین کی سرزمین پر یہودی بستیوں کیخلاف قرارداد منظور


فلسطین کی سرزمین پر یہودی بستیوں کیخلاف قرارداد منظور

اقوام متحدہ(یواین)کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کی زمین پر بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد منظور کرلی، جس میں اسرائیل سے بستیوں کی تعمیر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، اقوام متحدہ (یواین)کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کی زمین پر بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد منظور کرلی، جس میں اسرائیل سے بستیوں کی تعمیر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس قرارداد کی منظوری میں امریکا نے حصہ نہیں لیا۔

سلامتی کونسل میں قرارداد کو پیش کیے جانے کے وقت عالمی سفارتکار اوباما انتظامیہ کی جانب سے خوف زدہ تھے مگر امریکا نے ووٹنگ سے پرہیز کرتے ہوئے قرارداد کو منظور کرنی کی اجازت دی۔

قرارداد کے لیے 14 ممبر ممالک نے ووٹ دیے جب کہ قرارداد کو تالیاں بجاکر منظور کیا گیا۔

خیال رہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے گزشتہ 8 سال کے بعد فلطسینیوں اور اسرائیل سے متعلق کوئی قرارداد پاس کی گئی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے قرارداد کی منظوری کے بعد لکھا کہ امریکا نے اسرائیل کو پیش کی جانے والی اپنی روایتی سفارتی خدمات کے اصولوں کو توڑتے ہوئے اس بار ویٹو کا حق استعمال نہیں کیا اور نہ ہی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کا دباؤ برداشت کیا۔

اسرائیلی بستیوں کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد سلامتی کونسل کے ممبران نیوزی لینڈ، ملائیشیا، وینزویلا اور سینیگیال کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

اس سے قبل مصر کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد اسرائیلی اور امریکی دباؤ پر واپس لی گئی تھی،اسرائیلی حکومت اور ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی انتظامیہ پر قرارداد کو ویٹو کرنے کے لیے زور دیا تھا۔

اسرائیل مخالف قرارداد میں امریکا کی جانب سے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کو براک اوباما کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ثابت کرنے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

براک اوباما کا خیال تھا کہ اسرائیلی بستیاں امن کوششوں میں بڑی رکاوٹ ہیں اس لیے بالآخر انہوں نے ووٹںگ میں حصہ نہ لے کر اس بات کو ثابت کردیا۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور مقبوضہ فلسطین کی زمینی حدود سمیت مشرقی یروشلم میں بستیوں کی تعمیرات بند کرے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہودیوں کے لیے تعمیر کی جانے والی بستیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ کوششیں عالمی قوانین کی عین خلاف ورزی ہیں۔

قراداد کی منظوری کے لیے 9 ووٹ مطلوب تھے، قراداد کی منظوری کے لیے امریکا، برطانیہ، فرانس روس اور چین کے ووٹوں کی ضرورت نہیں تھی۔

فلسطینی مغربی کنارے،غزہ اور مشرقی یروشلم کو آزاد ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں،ان علاقوں پراسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کرلیا تھا۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ بستیوں کی تعمیرات سے متعلق حتمی فیصلہ بھی ان مذاکرات میں حل کیا جائے گا جب فلسطین کی خودمختاری کے مذاکرات کیے جائیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری