بلوچستان میں دہشت گردوں کا ہدف "سی پیک منصوبہ"


بلوچستان میں دہشت گردوں کا ہدف "سی پیک منصوبہ"

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 2016 کے دوران دہشت گردی کے بڑے واقعات سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں رکاوٹ پیدا کرنا تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ 'درگاہ شاہ نورانی پر حملے کے بعد یہ بات یقینی ہے کہ ان واقعات کا ہدف سی پیک منصوبہ ہے اور آج لوگ اس کو اسی تناظر میں دیکھ بھی رہے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ شاہ نورانی وہ واحد مقام تھا جو اس وقت بھی محفوظ رہا جب ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور اس مقام کا انتخاب ایسے وقت میں کیا گیا جب بلوچستان سی پیک کے حوالے سے کافی اہمیت حاصل کرچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا 'جب آپ خطے میں تجارت کے ایک وسیع منصوبے پر کام کرتے ہوئے اس کا مرکز بننے جارہے ہوں تو وہاں اس کے مخالفین یہ کام آسانی سے نہیں کرنے دیتے، لہذا ہم شروع دن سے تیار تھے کہ ہمیں اس قسم کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے'۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ بڑے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ساتھ خود بلوچستان کے کچھ اپنے لوگوں بھی ملوث ہیں، جو کہ مل کر اس طرح کے حملے کرتے اور بعد میں ان کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔

اس سوال پر کہ جب آپ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے علیحدگی پسند لوگ بھی اس میں ملوث ہیں تو ان سے حکومت بات کیوں نہیں کرتی ؟ تو انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب یہ گروپس ایک ایجنڈے پر ہوں اور وہ نریندر مودی کو خوش آمدید کررہے ہوں تو ان سے بات کرنے سے پہلے سوچھا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ ایسا نہیں ہے کہ ہم مذاکرات کسی بھی وقت کرسکتے ہیں، لہذا اس کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ سال 2016 کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کے تین بڑے واقعات ہوئے جن میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان دیکھنے میں آیا۔

صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

8 اگست کو کوئٹہ سول ہسپتال کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور 112 سے زائد زخمی ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں ڈان نیوز کا کیمرہ مین بھی شامل تھا جبکہ اکثریت وکلاء کی تھی جو بلوچستان بارکونسل کے صدر انور بلال کاسی کے قتل کی خبر سن کرہسپتال پہنچے تھے۔

25 اکتوبر 2016 کو بھاری ہتھیاروں اور خود کش جیکٹس سے لیس دہشت گردوں نے کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 61 اہلکار ہلاک اور 117 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس کے اگلے ہی ماہ یعنی 12 نومبر کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں زور دار بم دھماکے کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری