ایران کا افغانستان امن عمل میں شامل ہونا ضروری ہے، رستم شاہ مہمند


ایران کا افغانستان امن عمل میں شامل ہونا ضروری ہے، رستم شاہ مہمند

کابل میں پاکستان کے سابق سفیر کا کہنا ہے کہ افغانستان امن عمل میں ایران کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، کابل میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مھمند کا کہنا ہے کہ افغان ـ ایران مشترکہ  سرحدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تہران کا افغانستان کے بارے میں ہونے والے کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شامل ہونا نہایت ضروری ہے۔

سابق سفیر کا کہنا ہے کہ ایران نے افغانستان میں امن و امان کے حوالے سے مثبت کردار ادا کیا ہے اور لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق سفیر نے مزید کہا ہے کہ افغانستان کے بارے میں ہونے والے سہ فریقی (پاکستان، روس اور چین) مذاکرات اس وقت کامیاب ہوں گے جب ایران اس میں شامل ہوگا۔

سابق سفیر نے کہا: ہمیں افغانستان کو ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے دیکھنا ہوگا۔

واضح رہے کہ افغان امن کے بارے میں سہ فریقی مذاکرات کا اجلاس حال ہی میں منعقد کیا گیا جس میں تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے بعض طالبان رہنماؤں کو نکالنے پر اتفاق کیا گیا۔

دوسری طرف افغان حکام نے سہ فریقی اجلاس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں افغان حکومت کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔

پاکستان کے خارجہ امور کے سیکرٹری اعزاز احمد چوھدری نے اس اجلاس کی قیادت کی اور کہا تھا کہ آئندہ ہونے والے اجلاس میں اسلامی جمہوری ایران بھی شامل ہوگا۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا تھا  کہ تینوں ممالک نے افغانستان میں داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کے متعدد سینیٹروں نے اتوار کے روز اپنے کھلے اجلاس میں اعلان کیا تھا  کہ کسی بھی ملک کو افغانستان کے بارے میں اپنی مرضی سے کسی بھی طرح کا اجلاس تشکیل دینے کا حق حاصل نہیں ہے۔

افغان سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین حسیب اللہ کلیم زئی نے اس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے افغانستان کے بارے میں ماسکو اجلاس کو بین الاقوامی قوانین اور سفارتی اصولوں کے منافی قرار دیا تھا۔

جبکہ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ تینوں ممالک کے نمائندوں نے مستقبل میں اس طرح کے مذاکرات میں شمولیت کے لیے افغانستان کو دعوت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری