راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سرپرستی کی تصدیق/ کیا سابق آرمی چیف مثبت کردار ادا کرسکیں گے؟


راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سرپرستی کی تصدیق/ کیا سابق آرمی چیف مثبت کردار ادا کرسکیں گے؟

وزیردفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آل سعود کی سرپرستی میں 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کے معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بن گئے ہیں جب کہ معاہدے کی تصدیق وزیردفاع خواجہ آصف نے کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کے معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ معاہدے کی حتمی شکل سے پہلے قانونی عمل کی پیروی کی گئی جب کہ وزیراعظم نواز شریف بھی مشاورت میں شامل تھے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ کچھ عرصے سے زیر غور تھا تاہم وہ اب باقاعدہ طور پر 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بن گئے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب میں موجود ہیں اور اب ملتان کے سابق کور کمانڈرز جنرل اشفاق ندیم  کو راحیل شریف کا سینئر ترین اور معتمد ترین نائب کی ذمہ داریاں سونپے جانے کی افواہیں گردش کررہی ہیں تاہم اشفاق ندیم کی تاحال ریٹائرمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس بارے میں وثوق سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان آنے کے بعد ریٹائرڈ فوجی افسران سے رابطہ کریں گے اور اعلیٰ اور درمیانے درجے کے ریٹائرڈ افسروں کی ایک بڑی تعداد کو بھی انتہائی پرکشش معاوضوں اور بہترین سہولتوں کے ساتھ سعودی اتحاد کا حصہ بنائیں گے۔

بتایا جا رہا ہے کہ راحیل شریف ایک پوری بریگیڈ کے ساتھ سعودی اتحاد کا حصہ بنیں گے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل سعود اس نام نہاد اتحاد کے اہداف کو ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں لا رہے جس کی وجہ سے عالم اسلام کو شبہ ہے کہ یہ اتحاد یکطرفہ بنیادوں پر تشکیل دیا گیا ہے جس میں نہ صرف ایران بلکہ اہم اسلامی ممالک عراق، شام، لبنان کا ذکر تک نہیں کیا جا رہا اور سب سے اہم یہ کہ یہ اتحاد یمن کے مظلوم اور بے دفاع شیعہ عوام کیخلاف تشکیل دیا گیا ہے۔

اگرچہ پاک فوج نے پارلیمنٹ کے فیصلے کے پیش نظر اپنے دستے سعودی عرب بھیجنے سے انکار کیا تھا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف نے اسی وقت آل سعود کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے اپنے ریٹائرمنٹ تک صبر و تحمل سے کام لینے کی تاکید کی تھی جس کے نتائج آج سامنے آرہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب انتظار کرنا ہوگا کہ راحیل شریف اپنی جانب سے ثالثی سے متعلق دئے گئے شرائط پر عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہوگا یا آل سعود کے احکامات پر عمل کرکے خطے میں مزید تناؤ بڑھانے کا سبب بنے گا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری