2017ء کی پہلی پھانسی؛ ملزم جیل کے اندر اور قتل جیل کے باہر!


2017ء کی پہلی پھانسی؛ ملزم جیل کے اندر اور قتل جیل کے باہر!

گلگت کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پلیس نے ایسی حالت میں ملزم نوید حسین کی جانب سے جج کو قتل کرنے کی تصدیق کی تھی کہ ملزم اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پولیس کاکہنا ہے کہ 2006 میں گلگت میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے شخص کو آج صبح اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی۔

ملزم نوید حسین کی پھانسی سے پہلے اس کے والد فدا علی، بھائیوں، کزن اور دیگر رشتہ داروں سے آخری ملاقات کرادی گئی۔

مجرم پر الزام تھا کہ وہ جون 2006 میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جمشید جدون کے قتل میں ملوث تھے۔

گلگت کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس گوہر نفیس نے تصدیق کی تھی کہ نوید حسین انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے قتل میں بھی ملوث ہے۔

نوید کے جاننے والوں نے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم نوید حسین اس وقت جیل میں تھا جب انسداد دہشتگردی کورٹ کے جج چہل قدمی کرتے گلگت کے کسی پارک میں قتل کئے گئے اور تفتیشی اداروں نے کمال کی تاریخی تفتیش کرتے ہوئے نوید کو جیل ہی میں مجرم قرار دیا اور بیان جاری کیا کہ وہ جیل سے فرار ہوکر آئے اور جج کو قتل کرکے واپس جیل چلے گئے جبکہ پولیس کا یہ دعویٰ عدالتوں کی جانب سے قبول کیا گیا اور نوید پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے انکو پھانسی دی گئی۔

پاکستان کے شیعہ حلقوں میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ شیعوں کو پہلے سڑکوں اور بازاروں میں قتل کردیا جاتا تھا اور بعض اہم شخصیات کو اغواء کیا جاتا تھا لیکن اب بات اس نوبت پہ آگئی ہے کہ حکومتی ادارے شیعوں کو براہ راست دہرے قتل کیس میں پھنسا کر پھانسی پہ چڑھا دیتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری