ترکی میں داعش کے 5لاکھ حمایتی موجود ہیں، سابق ترک رکن پارلیمان کا دعویٰ


ترکی میں داعش کے 5لاکھ حمایتی موجود ہیں، سابق ترک رکن پارلیمان کا دعویٰ

ترک پارلیمان کے ایک رکن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ترکی کی سرزمین پر داعش کے ساتھ ھمدردی رکھنے والوں کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ ترک پارلیمان کے سابق رکن محمد شکر کا کہنا ہے کہ اس وقت ترکی کی سرزمین پر داعش کے ساتھ ھمدردی رکھنے والوں کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے۔

محمد شکر کے مطابق دہشت گرد عناصر ترکی میں جہازوں کے ذریعے آتے رہے اور شام میں جہاد کرنے کی غرض سے سفر کرتے رہے ہیں۔

محمد شکرنے انسداد دہشت گردی کےلئے کی جانے والی اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا: اس وقت ترکی کو دہشت گردی کے خلاف سخت اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمیں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے وہی سے شروعات کرنے کی ضرورت ہے جہاں سے دہشت گردی پروان چڑھی ہے۔

محمد شکر نے شام اور عراق میں فوری طور پر داعش کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: عراق اور شام میں موجود دہشت گردوں کا فوری طور پر خاتمہ کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

سابق رکن پارلیمان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی کے لئے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس وقت ہمارے ملک میں 5لاکھ کے قریب داعشی ھمدرد اور حمایتی موجود ہیں۔

محمد شکر کا کہنا تھا میں نے 2013 میں پارلیمان کے اجلاس میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 ہزار سے زائد افراد نے داعش میں شمولیت اختیار کی ہے لیکن یہ تعداد بعد میں بڑھ کر 10 ہزار ہوگئی، ترکی کے مختلف علاقوں سے کئی افراد نے داعش میں شمولیت اختیار کی اس کے علاوہ سوڈان برطانیہ اور دوسرے ملکوں سے کئی دہشت گرد ترکی آئے تاکہ شام میں جاکر لڑ سکیں۔

انہوں نے کہا ترکی آنے والے تمام دہشت گرد ہوائی جہازوں کے ذریعے ترکی میں داخل ہوئے اور اس کے بعد ترکی سے ہی شام میں جنگ کرنے گئے۔


شکر کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے تمام انتہا پسندوں نے استنبول اور غازی عنتاب کے ہوائی اڈوں کا استعمال کیا یہی وجہ ہے کہ ان دونوں شہروں سمیت ھاتای، اروفا اور قونیہ جیسے شہروں میں بڑی تعداد میں داعش کے حمایتی موجود ہیں۔

حکومت کو چاہئے کہ ان علاقوں میں موجود داعشی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا کھوج لگائے اور جوانوں کو داعش کی فریب سے نجات دلائے، اگرہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو دہشت گردی خوبخود ختم ہوجائے گی، بصورت دیگر بہت سارے نوجوان دہشت گردی کے آلہ کار بن کر ملک کو مزید نا امن بناسکتے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری