چین کی جانب سے خفیہ ایٹمی آبدوزیں منظر عام پر، امریکہ کی نیندیں اڑ گئیں


چین کی جانب سے خفیہ ایٹمی آبدوزیں منظر عام پر، امریکہ کی نیندیں اڑ گئیں

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ہتھیار کے سامنے آنے کے بعد دنیا میں طاقت کا منظر نامہ بالکل بدل گیا ہے۔ اب امریکہ کیلئے ممکن نہیں رہا کہ یہ چین پر کوئی بڑا حملہ کرے اور اسے خوفناک نتائج نہ دیکھنا پڑیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق چین کے علاقے بحیرہ جنوب میں بار بار مداخلت کر کے چین کو اشتعال دلانے والے امریکہ کو شاید اب دوبارہ مداخلت کرنے کی کبھی جرات نہ رہے کیونکہ چین کا ایک ایسا ہتھیار منظر عام پر لے آیا ہے کہ جس کا تصور کر کے ہی ہر دشمن کانپ اٹھا ہے۔

انٹرنیشنل اخبارکی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ ہیبت ناک ہتھیار خفیہ ایٹمی آبدوزیں ہیں، جن میں سے ہر ایک 12 بین البراعظمی ایٹمی میزائلوں سے لیس ہے۔

جین 094A نامی آبدوز پر نصب میزائل11ہزار کلومیٹر سے زائد دوری پر واقع اہداف کو بھی غیر معمولی درستی کے ساتھ نشانہ بناسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عام آبدوزوں کے برعکس یہ خاصی لمبوتری ہیں اور ان کے اوپر روایتی ٹاور کے ساتھ ایک اضافی اسٹرکچر بھی بنایا گیا ہے جو ان کی شکل کو عام آبدوزوں سے بالکل مختلف بناتا ہے۔

امریکی دفاعی ماہرین نے اپنی حکومت کو خبردار کر دیا ہے کہ ان آبدوزوں پر نصب کئے گئے میزائلوں کی رینج اتنی زیادہ ہے کہ یہ چین کے حینان جزیرے کے بحری اڈے سے نکلے بغیر ہی امریکہ کے ہر کونے کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کسی بھی صورت چین کے حملے کی صلاحیت کو سلب نہیں کرسکتا کیونکہ چینی آبدوزیں اپنے محفوظ پانیوں کے اندر رہتے ہوئے امریکہ میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ہتھیار کے سامنے آنے کے بعد دنیا میں طاقت کا منظر نامہ بالکل بدل گیا ہے۔ اب امریکہ کیلئے ممکن نہیں رہا کہ یہ چین پر کوئی بڑا حملہ کرے اور اسے خوفناک نتائج نہ دیکھنا پڑیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کسی بھی صورت چین کے حملے کی صلاحیت کو سلب نہیں کرسکتا کیونکہ چینی آبدوزیں اپنے محفوظ پانیوں کے اندر رہتے ہوئے امریکہ میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری