تین ماہ میں خسارہ ڈیڑھ ارب روپے سے تجاوز کرگیا


تین ماہ میں خسارہ ڈیڑھ ارب روپے سے تجاوز کرگیا

پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے 14 اگست 2016 کو شروع کی جانے والی پریمیئر سروس سے پی آئی اے کو تین ماہ میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پریمیئر سروس نے 14 اگست 2016 کو پاکستان سے لندن کے لیے اپنی پروازوں کا آغاز کیا تھا۔

پریمیئر سروس کے لیے پی آئی اے نے سری لنکن ایئرلائنز سے انتہائی مہنگے داموں کرائے پر 3 ایئربس 330 طیارے حاصل کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق ایئر بس 330 طیارہ ایک دن میں 11 گھنٹے فلائنگ کرے گا جبکہ یومیہ فلائنگ پر پی آئی اے کو 88 ہزار ڈالر فی طیارہ کرایہ ادا کرنا پڑے گا، اس طرح 3 طیاروں کا کرایہ یومیہ 2 لاکھ 64 ہزار ڈالر ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ طیارے ویٹ لیز پر حاصل کیے گئے تھے، یعنی ان طیاروں کو سری لنکن عملہ ہی آپریٹ کرتا ہے۔

خیال رہے کہ ان طیاروں کو نئے لوگو کے ساتھ پینٹ کیا گیا تھا، جبکہ طیارے پر خصوصی رنگ کرنے پر بھی پی آئی اے کو کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے تھے۔

لندن پہنچنے پر مسافروں کو فراہم کی جانے والی لیموزین سروس کی مد میں بھی ایک کروڑ روپے ادا کیے گئے تھے۔

اس سروس میں مسافروں کو بہترین کھانوں اور دیگر سہولیات کے ساتھ عملے کو نئی یونیفارم مہیا کی گئی تھیں۔

پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ خسارے کا سبب ویٹ لیز پر لئے گئے طیارے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کی قومی ائیر لائن اس وقت قرضوں، مسئلوں اور کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہے جس کے ایک جانب  افغانستان کو گزشتہ دس سالوں سے  ٹیکس ادا نہیں کرنے کے سبب، تحقیقات کیلئے مشترکہ وفد تشکیل دیا گیا ہے تو دوسری جانب سعودی ایوی ایشن اتھارٹی نے واجبات نہ ملنے کی صورت میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پروازیں روکنے کی دھمکی دے دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے قرضوں اور سود کی مد میں جنوری 2017 سے جون کے درمیان کی قلیل مدت میں 25 ارب کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

صرف یہی نہیں پی آئی ا ے نے وفاقی حکومت کا 15 ارب سے زائد قرضہ ادا کرنا ہے اور اسی طرح این جی اوز کا 4 ارب 22کروڑ اور 5 ارب 54 کروڑ روپے سود کی مد میں واجب الادا ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری