بھارتی تاجروں کا ایران کیساتھ تجارتی روابط میں بینکی پابندیوں میں مسلسل مشکلات کا شکوہ


بھارتی تاجروں کا ایران کیساتھ تجارتی روابط میں بینکی پابندیوں میں مسلسل مشکلات کا شکوہ

ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود، تہران اور دہلی کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود، تہران اور دہلی کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر نہ آسکے۔

بھارتی ایکسپورٹ فیڈریشن آرگنائزیشن کے اعلامیے کے مطابق، بھارتی برآمدکنندگان نے اپنے ملک کے بینکوں کی جانب سے ایران کیساتھ تجارتی روابط میں موجود رکاوٹوں پر عدم توجہ کی وجہ سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے مئی 2016 میں جاری کردہ اعلامیہ میں دہلی اور تہران کے درمیان بینکنگ حوالہ جات، ادائیگی اور رقم کی واپسی کی خبر دی تھی۔

بھارتی ایکسپورٹ فیڈریشن آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر اجے ساہا کے مطابق، "ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ بعض بینک پہلے ہی انوائس دستاویزات کے بارے میں ڈالر کے علاوہ کسی اور متبادل کرنسی میں ادائیگی سے متعلق مذاکرات کا آغاز کرچکے ہیں"۔

ساہا نے مزید کہا: "تاہم بھارت کے بعض قومی بینکوں نے اس سلسلے میں عملدرآمد شروع نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری میں خدشات بڑھ گئے ہیں"۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کی موافقت کے تحت، ایران کیخلاف پابندیوں کے دوران 45 فیصد ایرانی تیل کی رقم روپیہ کی صورت میں بینک میں جمع کیا جاتا تھا لیکن پابندیوں کے خاتمے کے بعد اس مکانیزم کو منسوخ کردیا گیا۔

اس کے باوجود، بھارت کے سرکاری بینک کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا: "ڈالر کے علاوہ متبادل کرنسیوں میں ایران کیساتھ معاملات میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ موجود نہیں"۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد اور درآمدکنندگان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ معاملات کو ڈالر کی بجائے یورو کے ذریعے انجام دیں تاہم بینکوں کو پھر بھی خدشات ہیں کہ ممکن ہے امریکی ریگولیٹرز ایران کے ساتھ معاملات میں اپنی طرف سے کوئی فیصلہ نہ سنادیں۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری