دنیا بھر میں آج سے بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منایا جا رہا ہے


دنیا بھر میں آج سے بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منایا جا رہا ہے

شاید بین المذاہب ہم آہنگی کی روح کو سمجھنے کی ضرورت آج سے زیادہ کبھی نہ تھی جب ٹرمپ انتظامیہ مذہب اور قومیت کی بنیادوں پر اپنی سرحدوں پر دیواریں کھڑی کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، اردن کے شاہ محمد عبداللہ دوم اور شہزادہ غازی بن محمد کی تجویز پر اقوام متحدہ نے 2010 میں بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منانے کی سفارش کی تھی جو دنیا بھر میں ہر سال فروری کے پہلے ہفتے میں منایا جاتا ہے۔    

اس ہفتے کو منانے کا مقصد مذہب سے بالاتر ہو کر دنیا کے تمام انسانوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

اس مرتبہ بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ ایسے حالات میں منایا جا رہا ہے جب دنیا کی سیاسی اور سفارتی صورتحال پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والے ملک، امریکہ کی نئی انتظامیہ نے مذہبی بنیاد پر 7 ملکوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کے ساتھ ساتھ پناہ گزینوں کو بھی اپنے ملک آنے سے روک دیا ہے۔

آج کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

مذہبی فرقہ واریت کے اس عفریت نے ہمارے معاشرے کو اس وقت اس قدر اپنی شدید لپیٹ میں لے رکھا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی، شدت، مذہبی و مسلکی تصادم ہمارا وطیرہ بن چکی ہے۔

ہم میں سے ہر آدمی اپنے مذہبی عقائد و نظریات کو جبراً دوسروں پر مسلط کرنے کا خواہاں ہے جس کی وجہ سے معاشرہ بدامنی، فتنہ وفساد اور قتل و خونریزی کا شکار ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے عبادت گاہوں کو دیگر مسالک و مذاہب کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے ان عبادت گاہوں کو امن و آشتی اور محبت و احترام کے فروغ کے مراکز بنائیں۔

مختلف مذاہب کے روحانی پیشوا، اپنے پیروکاروں پر واضح کریں کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب، کسی بھی مذہب سے نفرت کرنا نہیں سکھاتا۔

اس کے ساتھ ساتھ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی بلا تفریق مسلک و مذہب مدد کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں تاکہ وہ غربت اور جہالت کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری