پاکستان کے قانون کا احترام نہ کرنے پر قطری شہزادے کے ملازمین گرفتار


پاکستان کے قانون کا احترام نہ کرنے پر قطری شہزادے کے ملازمین گرفتار

ناکے پر گاڑیاں نہ روکنے پر لیویز کے اہل کاروں نے قطری شہزادے کے 16 ملازمین اور اُن کی گاڑیوں کو قبضے میں لے کر بند کر دیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، قطر کے شہزادے عبداللہ بن خالد بن حماد کے 13 پاکستانی اور 3 بنگالی ملازمین چار گاڑیوں میں شکار کے انتظامات کے لئے کوئٹہ سے واشک جا رہے تھے۔

کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ پر نوشکی کے قر یب لگائے گئے لیویز کے ایک ناکے پر معمول کی چیکنگ کے لئے ان گاڑیوں کو رکنے کا اشارہ دیا گیا لیکن ڈرائیوروں نے گاڑیاں روکنے کی بجائے ناکہ توڑ دیا اور گاڑیاں بھگانے کی کو شش کی جس پر ان کا تعاقب کیا گیا۔

کچھ ہی دیر میں لیویز نے چاروں گاڑیوں اور ان میں سوار افراد کو آن لیا اور حراست میں لے کر لیویز تھانے میں بند کردیا۔

مقامی تحصیلدار کا کہنا ہے کہ شہزادے کے بنگالی ملازمین کے پاس این او سی بھی نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں وزارت داخلہ حکومت بلوچستان سے رابطہ کیا گیا ہے اور وہاں سے احکامات موصول ہونے کے بعد انہیں رہا یا اُن کے خلاف مزید کارروائی کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ قطری شہزادے کی شکار کے لئے بلوچستان کے جنوب مغربی ضلع واشک میں کیمپ لگایا گیا ہے اور ان کی آمد چند روز میں متوقع ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان پوری دنیا میں اپنی مہمان نوازی کے لئے مشہور ہے۔ خاص طور پر بلوچی عوام تو اپنے مہمانوں کو پلکوں پر بٹھاتے ہیں اور ان کے لئے اپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے لیکن "جس تھالی میں کھانا اسی میں چھید کرنا" کے مصداق، عرب شہزادوں کو پاکستانیوں کی جانب سے مہمان نوازی کے باوجود نا تو پاکستان کے قانون کی کوئی پرواہ ہے اور نا ہی ان کے ناموس کی۔

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے ایسی حالت میں عربوں کیلئے نایاب پرندے کے شکار کے خصوصی لائسنس ہدیہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران قطری شہزادوں پر تلور کے شکار کے بہانے پاکستان میں غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ اینکر پرسن اور عالم دین کے طورپر شہرت پانیوالے ڈاکٹر عامر لیاقت نے عرصہ پہلے دعویٰ کیا تھا کہ "حیرت انگیز طورپر عرب شیوخ کی بیگمات ان کے ساتھ نہیں ہوتیں لیکن وہ خود آتے ہیں،یہ کیوں نہیں ہوتیں؟ ان کی بیگمات کو تلور کیوں پسند نہیں، یہ ہمارے لیے بہت گہرا سوال ہے اور میں اگر اس کی گہرائی میں جاﺅں تو ٹی وی پر بتا نہیں سکتا کیونکہ خیموں سے بلند ہوتی چیخیں ۔۔۔ وہ میں آپ کو نہیں بتاسکتا بہرحال ان کی بیگمات ساتھ نہیں ہوتیں اور یہ خود آتے ہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں، عرب شہزادے اور ان کے دوستوں کو تلور کا شکار بہت پسند ہے"۔

عامر لیاقت کے مطابق، "میڈیکل سائنس کی ایک رپورٹ ہے کہ تلور کا گوشت جنسی خواہشات کو بڑھانے کے لیے دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، سندھ اور پنجاب میں تلور کی بہت کم تعداد باقی ہے، یہ سردی سے بچنے کے لیے آتے ہیں لیکن معدومی کا سامنا ہے، اور یہ شہوانی طاقت کے حصول کے لیے نایاب پرندہ ہے اور جیسے ہی پرندے ان صحراﺅں کا رخ کرتے ہیں تو ان کے پیچھے پیچھے قطری شیوخ وہ بھی فوری پہنچ جاتے ہیں اور پہنچتے ضرور ہیں"۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری